Sunday, 12 July 2015

ماہ رمضان المبارک میں شب و روز کے اعمال............مرتبہ نسیم عباس نسیمی



ماہ رمضان المبارک میں شب و روز کے اعمال

مرتبہ

نسیم عباس نسیمی















عبادتوں  کے چمن کی بہار ہے رمضان
علاج گردش لیل و نہار ہے رمضان
پئے طہارت دل آبشا ر ہے رمضان
پیام رحمت پروردگا ر ہے رمضان
ہوا کریم کا احساں  اسی مہینے میں
ملارسول (ص)کو قرآن اسی مہینے  میں






بسم اللہ الرحمن الرحیم
یٰا ایُّھٰا اَلْذ ِین آمَنُوا کُتِبَ عَلِیْکُمْ الصِّیٰام کَمٰاکُتِبَ عَََََلَی الذِ یْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُون۔
''ا ے ایمان لانے والو! تم پر روزے فرض کردئے گئے جیسے تم سے پہلی امتوں  پر فرض تھے تاکہ تم پرہیزگا ر بن جاؤ۔''( سورہ بقرہ ١٨٣ )
رسول اکرم  ۖ نے خطبہ شعبانیہ میں  ارشاد فرمایا : اے لوگو! بہ تحقیق تمہاری طرف خدا وند عالم کا ( خاص ) مہینہ آگیا ہے اپنی برکت ، رحمت اور مغفرت کے ساتھ یہ وہ مہینہ ہے کہ جو تمام مہینوں  پر فضیلت و برتری رکھتا ہے اس کے دن دوسرے ایام سے افضل اور اس کی راتیں  سال کی تمام راتوں  میں  سب سے زیادہ فضیلت رکھتی ہیں ۔ ما ہ مبارک رمضان اللہ کا پر برکت مہینہ ہے جس میں سارے بندے پرور دگار عالم کے مہمان بنکر اسکی رحمت کے سمندر میں غوطہ زن ہوتے ہیں ،یہ مہینہ مغفرت کا مہینہ ہے کہ اس مہینے میں  دوزخ کا دروازہ بند کر دیا جا تا ہے اور اسی مہینہ میں  اخلاص و ایثار کی آزمائش ہوتی ہے۔ ماہ مبارک رمضان تقویٰ کی آزمائشگاہ ہے ماہ رمضان ایسا میدان جہاد ہے جہاں  جہاد نیزہ وشمشیر سے نہیں  ہو تاکیونکہ اس میدان میں  نفس کے ساتھ جہاد کیا جاتا ہے۔ ماہ مبارک رمضان کی فضیلت اتنی ہی زیادہ ہے کہ انسان اسے بیان کرنے سے قاصر ہے، لیکن ہاں  اس پر برکت مہینہ کے پر مسرت موقع پرہم اپنے عزیز و محترم روزہ دار اور قارئین کرام کی خدمت میں  ماہ رمضان کے حوالے سے نماز،قرآن اور روزہ اسکے آداب و اعمال اور ماہ مبارک کی مخصوص دعا ئیں  وغیرہ کو پیش کر نے کا شرف حاصل کر رہے ہیں
اصل ہدف یہ ہے کہ اس ماہ مبارک رمضان میں  مومنین کرام زیادہ سے زیادہ اپنے روز مرہ کے مسائل اور قرآن، نماز او روزہ کی فضیلتوں  سے کسب فیض حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے معبود حقیقی کی رضا بھی حاصل کر سکیں  ۔یہ واقعاً آپ کے لئے اور بالخصوص قوم کے نوجوانوں  ایک بہترین تحفہ ہے .امیدہے کہ آپکی ا طا عت وعبادت اور نا چیز کا یہ ہدیہ با رگا ہ واھب العطیات میں  مقبول اور آخرت کا سرما یۂ نجات بن سکے اور اس کا اجر تمام مومن مومنات بالخصوص کے نامہ اعمال میں لکھا جائے۔ (آمین یٰا رَبّ ا لعالمین)

ماہ مبارک رمضان ماہ نزول قرآن
 قرآن مجید کی اہمیت و عظمت :
ماہ مبارک رمضان میں  قرآن کی تلاوت:قال الر ضا: مَنْ قَرَأَ فِیْ شَھْرِ رَمْضَانَ ٰاٰٰ یَةً مِنْ کِتٰابِ اللّٰہِ کَانَ کَمَنْ خَتَمَ اَلْقُرْٰانَ فِیْ غَیْرِہِ مِنَ اَلْشُّھُوْرِ۔امام رضا نے فرمایا:جو بھی ماہ رمضان میں  کتاب اللہ کی ایک آیت کی تلاوت کریگا تووہ اس شخص کے مانند ہے جو بقیہ مہینوں  میں  پورے قرآن کی تلاوت کرے۔
رسول اکرم ۖ نے فرمایا ''یہ جان لو کہ جو بھی قرآن کو سیکھے اور اسکے بعد دوسروں  کی اس کی تعلیم دے اور جو کچھ اس میں  ہے وہ اس پر عمل کرے تو میں  جنت کی طرف اس کی رہنمائی کرنے والا ہوں ۔''
نیز آپ ۖ نے فرمایا کہ ''اے میرے بیٹا! قرآن پڑھنے سے غافل نہ رہو ،کیونکہ قرآن دل کو زندہ کرتا اور فحشاء و گناہ سے دور رکھتا ہے ۔
امام علی علیہ السلام نے فرما یا کہ قرآ ن کی تعلیم حاصل کرو وہ بہترین کلام ہے اور اس میں  غور و فکر کرو کیونکہ یہ دلوں  کی بہار ہے اور اس کے نور سے شفا طلب کرو کہ بلاشبہ یہ سینوں  کی شفا ہے ۔اس کی تلاوت اچھی طرح کرو کہ بلاشبہ یہ مفید قصے ہیں  اور یقیناً وہ عالم جو اپنے علم کو چھوڑ کر عمل کرتا ہے اس حیران و پریشان جاہل کی طرح ہے جو اپنی جہالت سے نہیں  نکل پا رہا ہو ،بلکہ اس پر تو حجت اور عظیم ہے اور اس کی حسرت (جا ہل سے )کہیں  زیادہ ہے اور یہ اللہ کے نزدیک جاہل سے زیادہ قابل مذمت ہے ۔
آپ  نے حارث ہمدا نی کو لکھا ''اور قرآن کی رسی کو تھام لو اور اسی سے نصیحت حاصل کرو اس کے حلال کو حلال جانو اور اس کے حرام کو حرام ۔''
ماہ مبارک رمضان ایک حسین موقع ہے کہ جسمیں  انسان اگر چا ہے تو خدا کی خوشنودی حاصل کر سکتا ہے اور اس ماہ مبارک خدا وند عالم سے بو سیلہ ٔ قرآن مجید،اپنی گفتگو کا سلسلہ جاری کر سکتا ہے ۔کیونکہ یہی وہ مہینہ ہے کہ جسمیں  انسان اپنے ربِّ حقیقی کی طرف تمام مہینوں  کی بنسبت زیادہ مانوس اور مائل ہو تا ہے اس لئے آپ تمام روزہ داروں  سے التجا ہے کہ اس مہینہ میں  قرآن مجید کی تلاوت کو فراموش نہ کریں  ایک ہی آیت کی تلاوت کریں  لیکن ہروز کریں  کیونکہ یہ تلاوت قرآن مجید ،انسان کے قلب پر صیقل کا کام کیا کرتی ہیں  اور قلب انسان سے گناہوں  کے گرد و غبار کو صاف کر دیا کرتی ہیں  تا کہ انسان گناہوں  کے بوجھ کے سبب ہلاک ہو نے سے محفوظ رہے ۔اگر انسان قرآن سے مانوس ہو جا ئے تو اسکے ہر درد و غم کا علاج خود بخود ہو سکتا ہے لیکن افسوس یہی ہے کہ ہمارے معاشرہ میں  لوگ قرآن سے دور ہو تے جا رہے ہیں  اور دور ہو چکے ہیں  !!جسکی وجہ سے پورا اسلامی معاشرہ بلاؤں  میں  گرفتار ہو گیا ہے ! !آیئے ہم اس ماہ مبارک رمضان جو کہ تزکیہ نفس اور خود سازی کا مہینہ ہے اس میں  اپنے معبود حقیقی سے یہ قصد کریں  کہ میرے معبود تو ہمیں  دنیا میں  ذلیل و خوار ہونے سے بچا لے اور ہمیں  یہ قوت و توانائی عطا کر تا کہ ہم جس ہدف کے تحت پیدا کئے گئے ہیں  اس ہدف میں  کامیابی کا زینہ طے کر کے تیری رضا حاصل کر سکیں  ۔
قرآن مجید کی آیات اور سوروں  پر ایک اجمالی نظرقرآن مجید کی تمام آیتوں  اور سوروں  کو دو حصّوں  میں  تقسیم کیا جاتا ہے  ۔ مکّی.....................................مدنی
مکّی: ان سوروں  کو کہا جاتاہے جو ہجرت سے پہلے مکّہ میں  نازل ہوئے۔اور انکی خصو صیات یہ ہے کہ مکی سورے چھوٹے چھوٹے ہیں  جسمیں خداوند عا لم نے عقاید، اخلاق ، قیامت ،جنّت و جہنم ، معجزے ، قسم کی کثرت ،انبیآء کے قصّے کو بیان کیا ہے۔
مدنی: ان آیات و سوروں  کو کہتے ہیں  جو رسول اکرم ۖ کی ہجرت کے بعد مدینہ میں نازل ہو یہیں  اور انکی خصو صیات یہ ہے کہ ان میں  اہل کتاب سے مجادلہ ، منافقین کی مذمّت ،جھاد کا حکم ، اسلامی قوانین کی پابندی حقوق واجبات سیاسی ، اجتماعی اوراقتصادی کا بیان ہے اور غالباً مدنی آیات و سورے طولانی ہیں ۔
قرآن مجید کے موضوعات:جیسا کہ آپ تمام حضرات کو یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ یہ کتاب (قرآن مجید) چار موضوعات پر مشتمل ہے۔
عقا ید.
احکام.
ا خلاق.
عبرت ناک قصے.
نماز کی اہمیت
نماز دین کا ستون ہے جس نے نماز کو جان بو جھ کر ترک کیا اس نے اپنے دین کو ڈھا دیا اور جس نے اس کے وقتوں  کو ترک کیا وہ جھنم کی وادی ویل میں  داخل ہو گا ۔(جامع الاخبار ص٩٣)
انسان سے سب پہلا سوال نماز کا ہو گا.(جامع لاخبار ص٩٣)
مومن و کافر کا فرق نماز کے ترک کرنے سے معلوم ہو تا ہے ۔(جامع الاخبار ص٩٣)
جو شخص نماز کو چھوڑ دے بغیر کسی شرعی عذر کے تو اس کا سارا عمل برباد ہو جا تا ہے ۔(حوالہ سابق)
ہر چیز کے لئے ایک برائت نامہ ہے ۔مومن کا برائت نامہ جہنم سے نماز پنجگانہ ہے اور دنیا و آخرت کی بھلائی نماز میں  ہے ۔نماز ہی کے ذریعہ سے مومن و کافر اور مخلص و منافق پہچانا جا تا ہے ۔
جو واجب نمازوں  کو ادا کرے گا خدا اس کی دعاؤں  کو قبول فرمائے گا ۔(جامع الاخبار ص٩٣۔)
ایمان کی نشانی نماز ہے ۔رسول اکرمۖ نے ارشاد فرمایا:اپنے بچوں  کو نماز کا حکم سات سال کی عمر سے ہی دو اور انھیں  حالال و حرام کی تمیز دو پس جو ماں  باپ اپنے بچوں  کو نماز پڑھنے کا حکم نہیں  دیتے وہ حقیقتاً پیش خدا اسکے جواب دہ ہونگیں  لہذٰا ہمیں  امام صادق کی اس حدیث مبارکہ پر عمل کرناچاہیے کہ آپ نے فرمایا:اس پہلے کہ بے دین اور منحرفین تمھارے بچوں  کو قید و بند کرلیں  انکی مواظبت کرو۔رسول اکرمۖ کا یہ حال تھا کہ تمام رات نماز میں  گذار دیتے تھے یہاں  تک کہ حضرت کے پائے اقدس پر ورم آجاتا تھا تا وحی نازل کی کہ ( اے میرے طیب و طاہر بندے ہم نے تم پر اس لئے قرآن نازل نہیں  کیا کہ تم اپنے آپ کو مشقت میں  ڈالو۔(سورۂ طہٰ/٢)رسول اکرم ۖ اتنی ہی عبادت کیا کرتے تھے کہ خدا کو وحٰی نازل کرنی پڑتی تھی کہ ( اے رسولۖ رات کو نماز میں  تھوڑی دیر کھڑا رہا کرو آدہی رات یا اس سے بھی کچھ کم (سورۂ مزمل/٢٣)
ٔٔ( اگر ہم مسلمان ہیں  تورسول اکرمۖ کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرنا ہمارا دینی فریضہ ہے۔)

ماہ رمضان میں شب و روز کے اعمال
 سید ابن طاؤس نے امام جعفر صادق علیہ السلام اور امام موسی کاظم علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ماہ مبارک رمضان میں ابتدا سے آخر تک ہر فریضہ  کے بعد یہ دعا پڑھے :
اَللّھُمَّ ارْزُقْنى حَجَّ بَيْتِكَ الْحَرامِ فى ھذا وَفى كُلِّ عامٍ ما اَبْقَيْتَنى
خدایا مجھے بیت الحرام کےحج کی توفیق عطا فرما اس سال اور ہر سال جب تک تو مجھ کو باقی رکھے
فى يُسْرٍ مِنْكَ وَعافِيَۃٍ وَسَعَۃِ رِزْقٍ وَلا تُخْلِنى مِنْ تِلْكَ الْمواقِفِ الْكَريمَۃِ
آسائش اور عافیت اور وسعت رزوق میں اور دور نہ رکھ اس مکرم اور موقف اورمشاہد مقدسہ اور اپنے نبی کی قبر کی زیارت
وَالْمَشاھِدِ الشَّريفَۃ وَزِيارَۃِ قَبْرِ نَبِيِّكَ صَلَواتُكَ عَلَيْہِ وَ الِہِ وَفى جَميعِ
سے (تیرا درودہو ان پر اور ان کی آل پر )اور تمام دنیا و آخرت کی حاجتوں میں مدد کر خدایا میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس کے بارے میں جو
حَوائِجِ الدُّنْيا وَالا خِرَۃِ فَكُنْ لى اَللّھُمَّ اِنّى اَسْئَلُكَ فيما تَقْضى وَتُقَدِّرُ
اپنی قضا و قدر سے حتمی امور کو شب وقدر میں قرار دیا ہے جو نہ رد ہوتا ہے اورنہ تبدیل ہوتا ہے کہ تو مجھ کو بیت
مِنَ الاَمْرِ الْمَحْتُومِ فى لَيْلَۃِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضاَّءِ الَّذى لا يُرَدُّ وَلا يُبَدَّلُ اَنْ
الحرام کے حجاج میں لکھ دے جن کا حج مقبول ہو اور جن کی کوشش قابل شکر یہ ہو جن کا گناہ
تَكْتُبَنى مِنْ حُجّاجِ بَيْتِكَ الْحَرامِ الْمَبْرُورِ حَجُّھُمُ الْمَشْكُورِ سَعْيُھُمُ
بخشا ہوا ہو جن کی برائیاں بخشی ہوئی ہوں اوراپنے قضا و قدر سے میری عمر کو اطاعت میں طولانی
الْمَغْفُورِ ذُنُوبُھُمُ الْمُكَفَّرِ عَنْھُمْ سَيِّئاتُھُمْ وَاجْعَلْ فيما تَقْضى وَتُقَدِّرُ
بنادے اور میرے وزق میں وسعت عطا کر اور میری امانت اور قرض کو ادا کر دے اے عالمین کے رب دعا کو قبول کر
اَنْ تُطيلَ عُمْرى وَتُوَسِّعَ عَلَىَّ رِزْقى وَتُؤ دِّى عَنّى اَمانَتی وَدَيْنى آمينَ رَبَّ الْعالَمينَ
اور واجب نماز کے بعد پڑھے :
: يا عَلِىُّ يا عَظيمُ يا غَفُورُ يا رَحيمُ اَنْتَ الرَّبُّ الْعَظيمُ الَّذى لَيْسَ كَمِثْلِہِ شَى ءٌ وَھُوَ السَّميعُ الْبَصيرُ وَھذا شَھْرٌ عَظَّمْتَہُ وَكَرَّمْتَہُ وَشَرَّفْتَہُ وَفَضَّلْتَہُ عَلَى الشُّھُورِ وَھُوَ الشَّھْرُ الَّذى فَرَضْتَ صِيامَہُ عَلَىَّ وَھُوَ شَھْرُ رَمَضانَ الَّذى اَنْزَلْتَ فيہِ الْقُرْآنَ ھُدىً لِلنّاسِ وَبَيِّناتٍ مِنَ الْھُدى وَالْفُرْقانِ وَجَعَلْتَ فيہِ لَيْلَۃَ الْقَدْرِ
وَجَعَلْتَھا خَيْراً مِنْ اَلْفِ شَھْرٍ فَيا ذَالْمَنِّ وَلا يُمَنُّ عَلَيْكَ مُنَّ عَلَىَّ بِفَكاكِ رَقَبَتى مِنَ النّارِ فيمَنْ تَمُنُّ عَلَيْہِ وَاَدْخِلْنِى الْجَنَّۃَ بِرَحْمَتِكَ يا اَرْحَمَ الرّاحِمينَ
اے بلند اے عظیم اے بخشنے والے اے رحم کرنے والے توعظیم پروردگار ہےجس کے مثل کوئی نہیں ہے وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جس کے روزہ کو مجھ پر فرض کیا ہے اور یہ رمضان کا مہینہ ہے جس میں تو نے قرآن کو نازل کیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت اور ہدایت کی نشانیاں ہیں اورحق و باطل میں فرق کرنے والا ہے اور اس میں تونے شب قدر قراردی ہے اور اس کو ہزار مہینہ سے بہتر قرار دیا ہے تو اے احسان والے خدا جس پر کسی نے احسان نہیں کیا مجھ پر احسان کر مجھ کو جہنم سے آزادی دلانے کے ذریعہ جن پر تو نے احسان کیا ہے اور مجھ کو اپنی رحمت سے جنت میں داخل کر اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے -
شیخ کفعمی نے مصباح و بلد الامین اور شیخ شھید نے اپنے مجموعہ میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا:کہ اس دعا کو رمضان المبارک میں ہر واجب نماز کے بعد پڑھے  خداوند عالم اس کے گناہوں کو روز قیامت تک کے  بخش دے گا ۔ دعا یہ ہے:
  اَللّھُمَّ اَدْخِلْ عَلى اَھْلِ الْقُبُورِ السُّرُورَاَللّھُمَّ اَغْنِ كُلَّ فَقيرٍ اَللّھُمَّ اَشْبِعْ كُلَّ جايِعٍ اَللّھُمَّ اكْسُ كُلَّ عُرْيانٍاَللّھُمَّ اقْضِ دَيْنَ كُلِّ مَدينٍ اَللّھُمَّ فَرِّجْ عَنْ كُلِّ مَكْرُوبٍ اَللّھُمَّ رُدَّكُلَّ غَريبٍ اَللّھُمَّ فُكَّ كُلَّ اَسيرٍ اَللّھُمَّ اَصْلِحْ كُلَّ فاسِدٍ مِنْ اُمُورِالْمُسْلِمينَ اَللّھُمَّ اشْفِ كُلَّ مَريضٍ اَللّھُمَّ سُدَّ فَقْرَنا بِغِناكَ اَللّھُمّ َغَيِّرْ سُوءَ حالِنا بِحُسْنِ حالِكَ اَللّھُمَّ اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَاَغْنِنا مِنَالْفَقْرِ اِنَّكَ عَلى كُلِّشَى ءٍ قَديرٌ
اے خدا تو اہل قبور کو شرور و نشاط عطا فرما خدایا توہر فقیر کو مستغنی کر خدا یا توہر بھوکے کو سیر کر خدایا توہر برہنہ کو لباس پہنا خدا یا توہر قرضدار کا قرضہ ادا کردے خدایا ہر غمگین کے غم کو دور کر خدایا ہر مسافر کواس کے وطن پہنچا دے خدایا ہر اسیر کو آزاد کر خدایا مسلمانوں کے جملہ فاسد امور کی اصلاح فرما خدا یا ہر مریض کو شفا عطا کر خدایا ہمارے فقر کو اپنی مالدار ی سے تبدیل  کر دے بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔ 
 بہترین عمل شب وروز ماہ مبارک رمضان ميں زیادہ سے زایادہ  قرآن  کا پڑھنا ہے کیونکہ قرآن اسی میں ہوا ہے ۔اور حدیث میں وارد ہوا ہے کہ ہر چیز کے لۓ بہار ہے اور قرآن کی بہار ماہ مبارک رمضان ہے اور دوسرے مہینوں میں ہر ماہ  میں ایک بار قرآن  ختم کرنا مستحب ہے اور کم سے کم چھ روز ہے اور ماہ مبارک میں ہر تیسرے روز ایک قرآن ختم کرنا مستحب ہے اور اگر روزانہ ایک قرآن ختم کرسکے تو بہتر  ہے ۔علامہ مجلسی رہ نے فرمایا ہے کہ حدیث میں ہے کہ بعض ائمہ علیھم السلام اس ماہ چالیس قرآن اور اس سے زیادہ پڑھتے تھے اوراگر ہر ختم قرآن کا ثواب چہاردہ معصومین علیھم السلام میں کسی ایک کی روح پاک کوہدیہ کرے تو اس کا ثواب کئی گنا ہو جاۓ گااور روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے شخص کا اجر یہ ہے کہ وہ ان معصومین (ع) کے ساتھ روز قیامت ہوگا ۔
اور اس ماہ میں زیادہ دعا، صلوات اور استغفار کرناچاہئے اور لا الہ الا اللہ زیادہ کہنا چاہئے ۔

ماہ مبارک رمضان کے مشترک اعمال
ماہ مبا رک رمضان کے پہلے دن غسل کرنا مستحب ہے اور اس کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ انسان تمام آفات اور بلا سے محفوظ رہیگااور تمام دنیاوی بیماریاں  اس سے دوررہیں  گی۔اور یاد رہے نماز مغرب و عشاء کے بعد افطار کرنا مستحب مؤکدہ ہے ۔ امام جعفر صادق نے فرمایا:اگر کوئی شخص روزہ دار کو افطار کرائے تو اس کو روزہ رکھنے والے کے برابر ثواب ملے گا ۔
نیت افطار:مولاے کائنات حضرت علی بن ابیطالب سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا جس وقت افطار کرنا چاہوتو نمازکے بعد اس دعا کو پڑھکر افطار کرو :بِسم اللّٰہِ اَلْلّٰھُمَّ لَکَ صُمْنٰا وَ عَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْنَا فَتَقَبَّلْ مِنَّااِنَّکَ اَنْتَ الْسَّمِیْعُ الْعَلِیْم۔یا اسے پڑھے: اَلْلّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ۔خدایا تیرے لئے روزہ رکھا اور تیری روزی سے افطار کیا اور تجھ پر میں  نے  تو کل کیا۔روایت کے مطابق ماہ مبارک رمضان کی ہر شب میں  اس دعا کو پڑھنے سے چالس سال کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں :
بسم اللہ الرحمن الر حیم
اَلْلّٰھُمَّ رَبَّ شَھْرِ رَمْضَانَ اَلَّذِی اَنْزَلْتَ فِیْہِ الْقُرْاٰنَ وَافْتَرَضْتَ عَلٰی عِبٰادِکَ فِیْہِ الصِّیٰامَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْزُقْنَی حَجَّ بَیْتِکَ الْحَرٰامِ فِی عٰامِی ھَذٰا وَ فِی کُلِّ عٰامٍ وَ اغْفِرْلِی تِلْکَ الذُّنُوبَ الْعِظٰامَ فَاِنَّہ لاٰ یَغْفِرُھٰا غَیْرُکَ یٰارَحْمٰنُ یٰاعلَّامُ ۔صاحب زادالمعادنے لکھا ہے کہ ہر نماز واجب کے بعد اس دعا کا پڑھنا بہت مفید ہے :
 بسم اللہ الرحمن الرحیم
یٰاعَلِیُّ یٰاعَظیْمُ یٰاغَفُوْرُیٰارَحَیمُ اَنْتَ الرَّبُ الْعَظِیمُ الَّذِی لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْئ وَھُوَالسَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ وَھَذٰا شَھْرُ عَظَّمْتَہ وَکَرَّمْتَہ وَ شَرَّفْتَہ وَ فَضَّلْتَہ عَلَی الْشُّھُوْرِ وَ ھَوَالْشَّھْرُالَّذِی فَرَضْتَ صِیٰامَہ عَلَیَّ وَھُوَشَھْرُرَمْضٰانَ الَّذِی اَنْزَلْتَ فِیْہِ الْقُرّٰاٰنَ ھُدَیً لِلنَّاسِ وَ بَیِّنٰاتٍ مِنَ الْھُدیٰ وَالْفُرْقٰانِ وَجَعَلْتَ فِیْہِ لَیْلَةَ الْقَدْرِ وَجَعَلْتَھٰاخَیْرَاً مِنْ اَلْفِ شَھْرٍفِیٰاذَالْمَنِّ وَلاٰیُمَنُّ عَلَیْکَ مُنَّ عَلَیَّ بِفَکٰاکِ رَقَبَتِی مَنَ الْنّٰارِفِیْمَنْ تَمُنُّ عَلَیْہِ وَاَدْ خِلَنِی الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِکَ یٰآاَرْحَمَ الْرَّاحِمِیْنَ.رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )نے فرمایا :کہ جو شخص اس دعا کو ماہ مبارک رمضان میں  ہرنماز واجب کے بعد پڑھے تو خداوند عالم اس کے قیامت تک کے گناہوں  کو بخش دے گا وہ دعا یہ ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْلّٰھُمَّ اَدْخِلْ عَلیٰ اَھْلِ الْقُبُوْرِ الْسُّرُوْرِاَلْلّٰھُمَّ اَغْنِ کُلَّ فَقِیْرٍ اَلْلّٰھُمَّ اَشْبِع کُلَّ جَائِعٍ اَلْلّٰھُمَّ اکْسُ کُلَّ عُرْیٰانٍ اَلْلّٰھُمَّ اقْضِ دَیْنِ کُلِّ مَدِینٍ اَلْلّٰھُمَّ فَرِّجْ عَنْ کُلِّ مَکْرُوبٍ اَلْلّٰھُمَّ رُدَّ کُلَّ غَرِیبٍ اَلْلّٰھُمَّ فُکَّ کُلَّ اَسِیرٍ اَلْلّٰھُمَّ اَصْلِحْ کُلَّ فٰاسِدٍ مِنْ اُمُورِ الْمُسْلِمینَ اَلْلّٰھُمَّ اشْفِ کُلَّ مَرِیضٍ اَلْلّٰھُمَّ سُدَّ فَقْرَنٰا بِغِنٰاکَ اَلْلّٰھُمَّ غَیِّرْسُوئَ حٰالِنٰا بِحُسْنِ حٰالِکَ اَلْلّٰھُمَّ اقْضِ عَنَّاالدَّیْنَ وَ اَغْنِنٰا مِنَ الْفَقْرِ اِنَّکَ عَلیٰ کُلِّ شَیئٍ قَدِیْر۔سید ابن طاؤس:نے حضرت امام جعفرصادق و امام موسی کا ظم علیہما السلام نے نقل کیا ہے کہ اول رمضان سے آخری ماہ تک ہرواجب نماز کے بعد اس دعا کو پڑھے:
بسم  اللہ الرحمن الرحیم
اَلْلّٰھُمَّ ارْزُقْنِی حَجَّ بَیْتِکَ الْحَرٰامِ فِی عٰا مِی ھَذٰا وَفِی کُلِّ عٰامٍ مٰآ اَبْقَیْتَنِی فِی یُسْرٍمِنْکَ وَ عٰافِیَةٍ وَسَعَتہِ رِزْقٍ وَلاٰتُخِلْنِی مِنْ تِلْکَ الْمَوٰاقِفِ الْکَرِیْمَةِوَالْمَشٰاھِدِ الشَّرِیْفَةِ وَ زِیٰارَةِ قَبْرِنَبِیِّکَ صَلَوٰاتُکَ عَلَیْہِ وَ آلِہِ وَ فِی جَمِیْعِ حَوٰائِجِ الْدُّنْیٰا وَالَََْاَخِرَةِ فَکُنْ لِی اَلْلّٰھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ فِیْمٰا تَقْضِی وَ تُقَدِّرُ مِنَ الْأمْرِ الْمَحْتُوْمِ فیِ لَیْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضٰآئِ الَّذِی لاٰ یُرَدُّ وَلاٰ یُبَدَّلُ اَنْ تَکْتُبْنِی مِنْ حُجّٰاجِ بَیْتِکَ الْحَرٰامِ الْمَبْرُورِحَجُّھُمُ الْمَشْکُورِسَعْیَھُمُ الْمَغْفُورِذُنُوبُھُمُ الْمُکَفَّرِعَنْھُمْ سَیِّئٰاتُھُمْ وَاجْعَلْ فِیْمٰا تَقْضِی وَ تُقَدِّرُ اَنْ تُطِیْلَ عُمْرِی فِی طَاعَتِکَ وَ تُوَسِّعَ عَلَیَّ رِزْقِی وَ تُئَودِّیَ عَنِّی اَمٰانَتِی وَ دَ یْنِی اٰمِینَ رَبَّ الْعٰالِمِیْنَ۔



دعائے سحر
بسم اللہ الرّ حمن الرحیم
اَلْلّٰہُّمَّ اِنّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ بَھٰائِک بِاَبْھٰاہ وَ کُلُّ بَھٰائِکَ بَھیّی  اَلْلّٰہُمَّ اِنّیِ اَسْئَلُکَ بِبَھٰائِکَ کُلِّہِ اَلْلّٰہُمَّ اِنّیِ اَسْئَلُکَ مِنْ جَمٰالِکَ بِاَجْمَلِہِ وَکُلُّ جَمٰالِکَ جَمِیِل اَلْلَّہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِجَمٰالِکَ کُلِّہِ اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ جَلاٰلِکَ بِاَجَلِّہِ وَکُلُّ جَلاٰلِکَ جَلِیْل اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِجَلاٰ لِکَ کُلِّہِ اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مَنْ عَظْمَتِکَ بِأَعْظَمِھٰاوَکُلُّ عَظَمَتِکَ عَظِیْمَة اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِعَظَمَتِکَ کُلِّھٰا اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ نُورِکَ بِاَنْوٰرِہِ وَ کُلُّ نُورِکَ نَیِّر اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِنُورِکَ کُلِّہِ اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ رَحْمَتِکَ بِاَوْسَعِھٰا وَ کُلُّ رَحْمَتِکَ وَاسِعَة اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِرَحْمَتِکَ کُلِّھٰا اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ کَلِمٰا تِکَ بِاَتَمِّھٰا وَ کُلُّ کَلِمٰاتِکَ تٰامَّةاَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِکَلِمٰاتِکَ کُلِّھٰا اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ کَمٰالِکَ بِاَکْمَلِہِ وَ کُلُّ کَمٰالِکَ کٰامِل اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِکَمٰالِکَ کُلِّہِ اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ اَسْمٰآئِکَ بِاَ کْبَرِھٰا وَکُلُّ اَسْمٰآئِکَ کَبِیْرَة اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِاَسْمٰا ئِکَ کُلِّھٰا اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ عِزَّتِکَ بِاَعِزِّھٰا وَ کُلُّ عِزَّتِکَ عَزِیْزَة اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِعِزَّتِکَ کُلِّھٰا اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِن مَشِیَّتِکََ بِاَمْضٰاھٰا وَکُلُّ مَشِیَّتِکَ مٰاضِیْة اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِمَشِیَّتِکَ کُلِّھَا اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ قُدْرَتِکَ بِالْقُدْرَةِ الَّتِیْ اِسْتَطَلْتَ بِھٰاعَلٰی کُلِّ شَیئٍ  وَ کُلُّ قُدْرَتِکَ مُسْتَطِیْلَة اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِقُدْرَتِکَ کُلِّھٰا اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ عَلْمِکَ بِاَنْفَذِہِ وِکُلُّ عِلْمِکَ نَافِذ اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِعِلْمِکَ کُلِّہِ اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ  مِنْ قَوْلِکَ بِاَرْضَاہُ  وَکُلُّ قَوْلِکَ رَضِیّّاَلَّٰلھُمَّ  اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِقَوْلِکَ کُلِّہِ اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ  مِنْ مَسٰآئِلِکَ بِاَحَبِّھَا اِلَیْکَ وَکُلُّ مَسَآئِلِکَ ِالَیْکَ حَبِیْبَة اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ  بِمَسٰآئِلِکَ کُلِّھَا  اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ  مِنْ شَرَفِکَ بِاَشْرَفِہِ وَ کُلُّ شَرَفِکَ شَرِیْف اَلْلّٰہُمَّ اَنِّی اَسْئَلُکَ بِشَرَفِکَ کُلِّہِ اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ سُلْطٰانِکَ بِاَدْوَمِہِ وَ کلُّ سُلْطٰانِکَ دٰآئِم اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِسُلْطٰانِکَ کُلِّہِ اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ مُلْکِکَ بِاَفْخَرِہِ وَ کُلُّ مُلْکِکَ فٰاخِر اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُک بِمُلْکِکَ کُلِّہِ  اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ عُلُوِّکَ بِاَعْلاٰہ وَ کُلُّ عُلُوِّکَ عٰالٍ اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِعُلُوِّکَ کُلِّہِ اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ مَنِّکَ بِاَقْدَمِہِ وَ کُلُّ مَنِّکَ قَدِیْم  اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِمَنِّکَ کُلِّہِ اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ مِنْ اٰیٰاتِکَ بِاَکْرَمِھٰاوَکُلُّ اٰیٰاتِکَ کَرِیْمَة اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِٰایٰاتِکَ کُلَِّھٰا اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِمٰااَنْتَ فِیْہِ مِنَ الشَّانِ وَالْجَبَرُوتِ وَاَسْئَلُکَ بِکُلِّ شٰانٍ وَحْدَہ وَ جَبَرُوتٍ وَحْدَھٰا اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِمٰا تُجِیْبُنیِ  بِہِ حِیْنَ اَسْئَلُکَ فَاَجِبْنِی یٰا اللّٰہُ۔یا اللّٰہ۔یا اللّٰہ
اسکے بعدا پنی حاجت طلب کریں
ماہ مبارک رمضان کے ہردن کی دعا
 پہلے دن کی دعا :
اَلْلّٰہُمَّ اجْعَلْ صِیٰامِی فِیْہِ صِیٰامَ الصَّائِمِیْنَ وَ قِیٰامِی فِیْہِ قِیٰامَ الْقٰائِمِیْنَ وَ نَبِّھْنِی فِیْہِ عَنْ نَوْمَةِ الْغٰافِلِیْنَ وَھَبْ لِی جُرْمِی فِیْہِ یٰااِلٰہَ الْعٰالِمِیْنَ وَاعْفُ عَنِّی یٰاعٰافِیاً عَنِ الْمُجْرِمِیْنَ۔
 دوسرے دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ قَرِّبْنِی فِیْہِ اِلٰی مَرْضٰاتِکَ وَ جَنِّبْنِی فِیْہِ مِنْ سَخِطِکَ وَ نَقِمٰاتِکَ وَ وَفِّقْنِی فِیْہِ لِقِرائَةِ اٰیٰاتِکَ بِرَحْمَتِکَ یٰااَرْحَمَ الْرّٰاحِمِیْنَ۔
 تیسرے دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ ارْزُقْنِی فِیْہِ الذِّھْنَ وَ التَّنبِیْہِ وَ بٰاعِدْنِی فِیْہِ مِنَ السَّفٰاھَةِ وَالتَّمْوِیْہِ وَ اجْعَلْ لیِ نَصِیْباً مِنْ کُلِّ خَیْرٍ تُنْزِلُ فِیْہِ بِجُوْدِکَ یٰااَجْوَدَ الأَجْوَدِ یْنَ۔
 چوتھے دن کی دعا:
اَلْلّٰھُمَّ قَوِّنِی فِیْہِ عَلی اِقٰامَةِاَمْرِکَ وَاَذِقْنِی فِیْہِ حَلاٰوَةَ ذِکْرِکَ وَاَوْزِعْنِی فِیْہِ لِأَدٰآئِ شُکْرِکَ بِکَرَمِکَ وَاحْفِظْنِی فِیْہِ بِحِفْظِکَ وَسَتْرِکَ یٰا اَبْصَرَ النّٰاظِرِ یْنَ۔

پانچویں دن کی دعا:
اَلْلّٰھُمَّ اجْعَلْنِی فِیْہِ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ وَاجْعَلْنِی فِیْہِ مِنْ عِبٰادِکَ الصّٰا لِحِیْنَ  القٰانِتِیْنَ وَ اجْعَلْنِی فِیْہِ مِنْ اَوْلِیٰائِکَ الْمُقَرَّبِیْنَ بِرَأْفَتِکَ یٰااَرْحَمَ الْرّٰاحِمِیْنَ۔
 چھٹے دن کی دعا:
اَلْلّٰھُمَّ لاٰ تَخْذُ لْنِی فِیْہِ لِتَعَرُّضِ مَعْصِیْتِکَ وَلاٰ تَضْرِبْنِی بِسِیٰاطِ نَقِمَتِکَ وَ زَحْزِنِی فِیْہِ مِنْ مُوْجِبٰاتِ سَخَطِکَ بِمَنِّکَ وَ اَیٰادِیْکَ یٰا مُنْتَھٰی رَغْبَةِ الرَّاغِبِیْنَ۔
 ساتویں دن کی دعا:
اَلْلّٰھُمَّ اَعِنِّی فِیْہِ عَلٰی صِیٰامِہِ وَ قِیٰامِہِ وَجَنِّبْنِی فِیْہِ مِنْ ھَفَوٰاتِہِ وَ اٰثٰامِہِ وَ ارْزُقْنِی فِیْہِ ذِکْرَکَ بِدَ وٰامِہِ بِتَوْفِیْقِکَ یٰا ھٰادِیَ الْمُضِلّیْنَ۔
 آٹھویں دن کی دعا:
اَلْلّٰھُمَّ ارْزُقْنِی فِیْہِ رَحْمَةَ الْأَیْتٰامِ وَ اِطْعٰامَ الْطَّعٰامِ وَ اِفْشٰآئَ السَّلامِ وَصُحْبَةَ الْکِرٰامِ بِطَوْلِکَ یٰامَلجَاالاٰمِلِیْنَ.
 نویں دن کی دعا:
اَلْلّٰھُمَّ اجْعَلْ لِی فِیْہِ نَصِیْباً مِنْ رَحْمَتِکَ الْوٰاسِعَةِ وَاھْدِنِی فِیْہِ لِبَرٰاھِیْنِکَ السّٰاطِعَةِ وَخُذْ بِنٰاصِیَتِی اِلٰی مَرْضٰا تِکَ الْجٰامِعَةِ بِمَحَبَّتِکَ یٰا اَمَلَ الْمُشْتٰاقِیْنَ۔
 دسویں دن کی دعا:
اَلْلّٰھُمَّ اجْعَلْنِی فِیْہِ مِنَ الْمُتَوَکِّلِیْنَ عَلَیْکَ وَاجْعَلْنِی فِیْہِ مِنَ الْفٰائِزِیْنَ لَدَ یْکَ وَاجْعَلْنِی فِیْہِ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ اِلَیْکَ بِاِحْسٰانِکَ یٰا غٰایَةَ الْطّٰالِبِیْنَ۔
 گیارہویں  دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ حَبِّبْ اِلَیَّ فِیْہِ الْأِحْسٰانَ وَکَرِّہْ اِلَیَّ فِیْہِ الْفُسُوْقَ وَ الْعِصْیٰانَ وَ حَرِّمْ عَلَیَّ فِیْہِ الْسَّخَطَ وَ الْنِّیرٰانَ بِعَوْنِکَ یٰاغِیٰاثَ الْمُسْتَغِثِیْنَ۔
  بار ہویں  دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ زَیِّنِی فِیْہِ بِالْسَِّتْرِوَالْعَفٰافِ وَاسْتُرْنِی فِیْہِ بِلِبٰاسِ الْقُنُوعِ وَالْکَفٰافِ وَ احْمِلْنِی فِیْہِ عَلیَ الْعَدْلِ وَالْأِنْصٰافِ وَاٰمِنِّی فِیْہِ مِنْ کُلِّ مٰآاَخٰافُ بِعِصْمَتِکَ یٰا عِصْمَةَ الْخٰآئِفِیْنَ۔
 تیرہویں  دن کی دعا :
اَلْلّٰہُمَّ طَھِّرْنِی فِیْہِ مِنَ الْدَّنَسِ وَالْأِقْذٰارِ وَ صَبِّرْنِی فِیْہِ عَلیٰ کَائِنٰاتِ الْأَقْدٰارِ وَ وَفْقَّنِی فِیْہِ لِلتُّقیٰ وَ صُحْبَةِ الْأَبْرٰارِ بِعَوْنِکَ یٰا قُرَّةَ عَیْنِ الْمَسٰاکِینَ۔
 چودوہیں دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ لاٰ تُوئٰ ا خِذْ نیِ فِیْہِ بِالْعَثَرٰاتِ وَاَقِلْنِی فِیْہِ مِنَ الْخَطایٰا وَ الْھَفَوٰاتِ وَلاٰ تَجْعَلنِی فِیْہِ غَرَضاًلِلْبَلاٰ یٰا وَالْاٰفٰاتِ بِعِزَّتِکَ یٰاعِزَّالْمُسْلِمِیْنَ۔

پندرہویں دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ ارْزُقْنِی فِیْہِ طٰاعَةَ الْخٰاشِعِیْنَ وَاشْرَحْ فِیْہِ صَدْرِی بِأِنٰابَة الْمُخْبِتِیْنَ بِاَمٰانِکَ یٰا اَمَانَ الْخٰآئِفِیْنَ۔
 سولہویں  دن کی دعا:
اللّٰہُمَّ وَفِّقْنِی فِیْہِ لِمُوٰافِقَةِالابْرٰارِ وَ جَنَّبْنِی فِیْہِ مُرٰافِقَةَ الاشْرٰارِ وَاوِنِی فِیْہِ بِرَحْمَتِکَ اِلٰی دٰارِالْقَرٰارِ بِاِلٰھِیَّتِکَ یٰااِلٰہَ الْعٰالَمِیْنَ ۔
سترہویں  دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ اھْدِنیِ فِیْہِ لِصٰالِحِ الْأَعْمٰالِ وَ اقْضِ لِی فِیْہِ الْحَوآئِجَ وَالْأَمٰالَ یٰامَنْ لاٰیَحْتٰاجُ اِلٰی التَّفْسِیْرِوَالسُّئوالِ یٰاعٰالِماًبِمٰافیِ صُدُورَالْعٰالَمِیْنَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍوَاٰلِہِ الْطّٰاھِرِیْنَ۔
 اٹھارویں  دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ نَبِّھْنِی فِیْہِ لِبَرَکٰاتِ اَسْحٰارِہِ وَ نَوِّرْ فِیْہِ قَلْبِی بِضِیٰآئِ اَنْوٰارِہِ وَخُذْ بِکُلِّ اَعْضٰآئیِ اِلَی اتِّبٰاعِ آثٰارِہِ بِنُورِکَ یٰا مُنَوّرَ قُلُوبِ الْعٰارِفِیْنَ ۔
 انیسویں  دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ وَفِّرْ فِیْہِ حَظِّی فِیْہِ مِنْ بَرَکٰا تِہِ وَسَھِّلْ سَبِیْلیِ اِلیَ خَیْرٰاتِہِ وَ لاٰ تَحْرِمْنِیْ قَبُولَ حَسَنٰاتِہِ یٰا ھٰادِیاً اِلیَ الْحَقِّ الْمُبِیْنَ ۔
 بیسویں  دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ افْتَحْ لیِ فِیْہِ اَبْوٰابَ الْجِنٰانِ وَ اَغْلِقْ عَنِّی فِیْہِ اَبْوٰابَ النِّیْرٰانِ وَ وَفِّقْنِی فِیْہِ لِتِلاٰوَةِ الْقُرٰآنِ یٰا مُنْزَلَ الْسَّکِیْنَةِ فِی قُلُوبِ الْمُئْومِنِیْنَ۔
 اکیسویں دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ اجْعَلْ لِی فِیْہِ اِلَی مَرْضٰاتِکَ دَلِیْلاً وَ لاٰ تَجْعَلْ لِلشَّیْطٰانِ فِیْہِ عَلَیَّ سَبِیْلاً وَاجْعَلِ الْجَنَّةَ لیِ مَنْزِلاً وَ مَقِیْلاً یٰا قٰا ضِیَ حَوٰائِجَ الْطّٰالِبِیْنَ۔
بائیسویں دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ افْتَحْ لیِ فِیْہِ اَبْوٰابَ فَضْلِکَ وَ اَنْزِلْ عَلَیَّ فِیْہِ بَرَکٰاتِکَ وَ وَ فِّقْنِی فِیْہِ لِمُوجِبٰاتِ مَرْضٰاتِکَ وَاَسْکِنِّی فِیْہِ بحُبُوحٰاتِ جَنَّاتِکَ  یَا مُجِیْبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّیْنَ۔
تیئسویں دن کی دعا :
اَلْلّٰہُمَّ اغْسِلْنِی فِیْہِ مِنَ الْذُّ نُوبِ وَ طَھِّرْنِی فِیْہِ مِنَ الْعُیُوبِ وَامْتَحِنْ قَلْبِی فِیْہِ بِتَقْوَی الْقُلُوبِ یٰا مُقِیْلَ عثَرٰاتِ الْمُذْنِبِیْنَ۔
چوبیسویں دن کی دعا:
 اَلْلّٰہُمَّ اِنیِّ اَسْئَلُکَ فِیْہِ مٰایُرْضِیْکَ وَاَعْوُذُبِکَ مِمَّایُوْذِیْکَ وَ اَسْئَلُکَ الْتَّوْفِیْقَ فِیْہِ لِأَنْ اُطِیْعَکَ وَلاٰ اَعْصِیَکَ یٰا جَوٰادَ الْسّٰآ ئِلِیْنَ۔

پچیسویں دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ اجْعَلْنِی فِیْہِ مُحِبّاًلِأَوْلِیٰآئِکَ وَمُعٰادِیاًلِأَعْدٰائِکَ مُسْتَنَّاًبِسُنَّةِخٰاتِمِ اَنْبِیٰآئِکَ یٰا عٰاصِمَ قُلُوبِ النَّبِیِیّنَ۔
 چھبیسویں  دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ اجْعَلْ سَعْیِی فِیْہِ مَشْکُوراً وَ ذَنْبیِ فِیْہِ مَغْفُوُراً وَ عَمَلیِ فِیْہِ مَقْبُولاً وَ عَیْبیِ فِیْہِ مَسْتُوُراً یٰا اَسْمَعَ الْسّٰامَعِیْنَ۔
ستّائیسویں  دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ ارْزُقْنِی فِیْہِ فَضَْلَ لَیْلَةِ الْقَدْرِ وَ صَیِّرْ اُمُورِی فِیْہِ مِنَ الْعُسْرِاِلَی الْیُسْرِ وَاقْبَلْ مَعٰاذِیْرِی وَ حُطَّ عَنِّی الذَّ نْبَ وَالْوِزْرَیٰارَؤُفاً بِعِبٰادِہِ الْصّٰالِحِیْنَ۔

اٹھائیسویں دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ وَفِّرْ حَظِّی فِیْہِ مِنَ النَّوٰافِلِ وَ اَکْرِمْنِی فِیْہِ بِاِ حْضٰارِالْمَسٰآئِلِ وَقَرِّبْ فِیْہِ وَسِیْلَتِی اِلَیْکَ مِنْ بَیْنَ الْوَسَآئِلِ یٰا مَنْ لاٰ یَشْغَلُہ اِلْحٰاحُ الْمُلِحّیِنَ۔
 انتیسویں دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ غَشِّنیِ فِیْہِ بِالرَّحْمَةِ وَ ارْزُقْنِی فِیْہِ التَّوفِیْقَ وَالْعِصْمَةَ وَ طَھِّرْ قَلْبِی مِنْ غَیٰا ھِبِ التُّھْمَةِ یٰا رَحِیْماً بِعِبٰادِہِ الْمُؤمِنِیْنَ۔
 تیسویں دن کی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ اجْعَلْ صِیٰامِی فِیْہِ بِالشُّکْرِ وَالْقَبُولِ عَلَی مٰا تَرْ ضٰاہُ وَ یَرْ ضٰاہُ الرَّسُولُ  ُمحْکَمَةً فُرُوعُہ بِالْأُصُولِ بِحَقِّ سَیِّدِ نٰا مُحَمَّدٍ وَ اَلِہِ الْطّٰاھِرِیْنَ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰالَمِیْنَ۔
٭٭٭
ماہ رمضان  المبارک کی راتوں  کی نمازیں
علامہ مجلسی سے صاحب مفاتیح الجنان علامہ شیخ عباس قمی نے نقل کیا ہے کہ :
 شب اول :
میں  چار رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  سورہ حمد کے بعد پندرہ مرتبہ سورہ توحیدپڑھے
 دوسری شب:
میں  چار رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد بیس مرتبہ انا انزلنا ہ پڑھے۔

تیسری شب :
 میں  دس رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  سورہ حمد کے بعد پچاس مرتبہ قل ہو اللہ پڑھے۔
چوتھی شب:
میں  آٹھ رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  سورہ حمد کے بعد بیس مرتبہ انا انزلنا ہ پڑھے۔
 پانچویں  شب :
میں  دو رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  سورہ حمد کے بعد پچاس مرتبہ سور توحید ہے اور سلام کے بعد سو مرتبہ صلوات پڑھے۔
 چھٹی شب :
میں  چار رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  سورہ حمد کے بعد سورہ تبارک الذی بیدہ الملک پڑھے ۔
 ساتویں  شب :
میں  چار رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  حمد اور تیرہ مرتبہ انا انزلناہ پڑھے ۔
 آٹھویں  شب:
میں  دو رکعت نماز ہے جسکی رکعت میں  حمد کے بعد دس مرتبہ توحید اور سلام کے بعد ہزار مرتبہ سبحان اللہ پڑھے۔
نویں  شب :
میں  چھ رکعت نماز ہے (جو مغرب اور سونے کے درمیان پڑھی جاتی ہے) جس کی ہر رکعت میں  حمد کے بعد سات مرتبہ آیة الکرسی اور نماز کے بعد پچاس مرتبہ صلوات پڑھے۔
 دسویں  شب :
میں  بیس رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  حمد کے بعد تیس مرتبہ سورۂ توحید پڑھے ۔
گیارہویں  شب :
 میں  دو رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  حمد کے بعد بیس مرتبہ انا اعطینا ک الکوثرپڑھے۔
 بارہویں  شب :
میں  آٹھ رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  حمد کے بعد تیس مرتبہ اناانزلناہ پڑھے ۔
تیرہویں  شب:
میں  چار رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت حمد کے بعد پچیس مرتبہ سورۂ توحیدپڑھے ۔

 چودہویں  شب :
میں  چھ رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  حمد کے بعدتیس مرتبہ اذا زلزلت الارض پڑھے۔
 پندرہویں  شب :
میں  چار رکعت نماز ہے جسکی پہلی دو رکعتوں میں  حمد اور سو مرتبہ توحید اور دوسری دو رکعتوں  میں  حمد کے بعدپچاس مرتبہ توحید پڑھے ۔
سو لہویں  شب :
میں  بارہ رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  سورہ حمد کے بعد بارہ مرتبہ: الہیکم التکاثر پڑھے۔
 سترہویں  شب :
میں   دو رکعت نماز ہے جسکی پہلی رکعت میں حمد کے بعد جو سورہ یاد ہو اس کو پڑھے اور دوسری رکعت میں  حمد کے بعد سو مرتبہ سورہ توحید اور سلام کے بعد سو مرتبہ لا الہ الا اللہ پڑھے۔
 اٹھارویں  شب:
میں چارکعت نماز ہے جسکی پہلی رکعت میں  حمد اور پچیس مرتبہ: انا اعطینا ک الکوثر  پڑھے۔
 انیسویں  شب :
میں  پچاس رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  حمد کے بعد ایک مرتبہ سورہ اذازلزلت ۔۔۔پڑھے۔
  بیسویں  ، اکیسویں  ، بائیسویں  ، تیئیسویں  اور چوبیسویں  کی شبوں  میں  آٹھ رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  حمد کے بعد دس مرتبہ سورۂ توحید پڑھے۔
  پچیسویں  شب :
میں  آٹھ رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  دس مرتبہ سورۂ توحید ہے پڑھے۔
 چھبیسویں  شب :
میں  آٹھ رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  سو مرتبہ سورۂ توحیدپڑھے۔
 ستائیسویں  شب :
میں  چار رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  حمد اور سورہ تبارک ا لذی بیدہ الملک پڑھے اور اگر نہ ہو سکے تو پچیس مرتبہ سورہ توحید پڑھے  ۔
  اٹھائیسویں  شب :
میں  ٦ رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں  حمد اور١٠٠ مرتبہ آیة الکرسی  اور ١٠٠ مرتبہ سورہ توحید اور ١٠٠ مرتبہ سورہ کوثر پڑھے اور نماز کے بعد١٠٠ مرتبہ صلوات پڑھے( صاحب کتاب مفاتیح الجنان نے یہ کہاہے کہ اٹھائیسویں کی شب کی نماز جس کو میں نے اس طرح  پایاہے اس رات میں  ٦ رکعت نماز ہے جس کی ہر رکعت میں  حمد اوردس مرتبہ آیة الکرسی اور١٠ مرتبہ سورہ کوثر اور ١٠ مرتبہ سورہ توحید اورنماز کے بعد ١٠٠ مرتبہ صلوات پڑھے )
انتیسویں  شب :
 دورکعت نمازہے جسکی ہررکعت میں  حمد کے بعد ٢٠ مرتبہ سورہ توحید پڑھے ۔ تیسویں  شب : ١٢ رکعت نماز ہے جسکی ہررکعت میں  حمدکے بعد ٢٠ مرتبہ سورہ توحید اورنماز سے فارغ ہونے کے بعد ١٠٠ مرتبہ صلوات پڑھے۔ (نوٹ:یہ جتنی نمازیں  ذکرکی گئی ہیں  ان میں  ہر دو رکعت پر سلام پڑھاجائے گا ۔)
شبہای قدرکے مخصوص ا عمال
ہو شام قدر کا منظر نمازیوں  کی قطار
دعائے سید سجّاد  کی وہ نرم پھوا ر
پلک پہ ا شک ندامت زباں  پہ استغفار
وہ رات جس کی تجلّی پہ لاکھ صبح نثار
بہت بلند حد امتحان دیکھتے  ہیں
ملک بھی آکے عبادت کی شان دیکھتے ہیں
 ان راتوں کا کیا کہنا جن میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام شب عبادت الہی میں  مصروف رہا کرتے تھے !ان شبوں  کے اعمال یہ ہیں  :
  آخر شب میں  غسل کرنا۔
  ان راتوں  میں  پہلے دو رکعت نماز شب قدر کی نیت سے پڑھے جسکی ہر رکعت میں  سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ سورہ توحید پڑھے اور پھر نماز سے فارغ ہو نے کے بعد:
 ایک سو مرتبہ :اَسْتَغْفِرُالْلّٰہَ رَبِّی وَ اَتُوبُ اِلَیْہِ۔پڑھے۔
 ایک سو مرتبہ:اَلْلّٰہُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ اَمِیْرِالْمُومِنِیْنَ ۔پڑھے۔
  دعاء مکارم اخلاق کا پڑھنا مستحب ہے ۔                                    
 سورہ عنکبوت، سورہ روم ، سورہ حم  اور سورہ دخان کا پڑھنا بھی مستحب ہے۔
  سورہ قدر کوہزار مرتبہ پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے ۔ 
 ساری رات شب بیداری کرنامستحب ہے ۔
 رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )اورآئمہ ّعلیہم السلام پر زیادہ سے زیادہ صلوات پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے۔
سجدہ کی حالت میں  سو مرتبہ ذکریو نس  ۔(لا اللّٰہَ الِاّ اَنْتَ سُبْحٰانَکَ اِنِّی کنتُ منَ الظّا لمینَ ) پڑھے۔
زیارت امام حسین  کا پڑھنابہت ثواب رکھتا ہے ۔
دعاء جوشن کبیرکے پڑھنے کی تاکید وارد ہو ئی ہے  ۔
قرآن کو سامنے کھول کر رکھے اور یہ پڑھے: اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِکِتٰابِکَ الْمُنْزَلِ وَمٰافِیْہِ وَفِیْہِ اِسْمُکَ الْاَکْبَرُوَ اَسْمٰآوُکَ الْحُسْنٰی وَمٰایَخٰافُ وَ یُرْجٰی اَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ عُتَقٰآئِکَ مِنَ الْنّٰارِ۔اس کے بعد اپنی حاجت طلب کرے اور پھر قرآن مجید کو سر پر رکھ کریہ دعا  پڑھے۔اَلْلّٰہُمَّ بِحَقِّ ھٰذَاالْقُرْاٰنِ وَ بِحَقِّ مَنْ اَرْسَلْتَہ بِہِ وَ بِحَقِّ کُلِّ مُومِنٍ مَدَحْتُہ فِیْہِ وَ بِحَقِّکَ عَلَیْہِمْ فَلاٰ اَحَدَاَعْرَفُ بَحَقِّکَ مِنْکَ۔ اس کے بعد کہے:
دس مرتبہ          بِکَ یٰا اَلْلّٰہُ.                       دس مرتبہ       بِمُحَمَّدٍۖ
دس مرتبہ          بِعَلِیٍّ  .                         دس مرتبہ        بِفٰاطِمَةَ  ۖ
دس مرتبہ          بِالْحَسَن ِ .                      دس مرتبہ        بِالْحُسَیْنِ
دس مرتبہ       بِعَلیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ .                دس مرتبہ       بِمُحَمَّدِبْنِ عَلَیٍّ
دس مرتبہ       بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ.                   دس مرتبہ        بِمُوسیٰ بْنِ جَعْفَرٍ
دس مرتبہ        بِعَلِیِّ بْنِ مُوسیٰ  .               دس مرتبہ         بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ
دس مرتبہ        بِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ.                  دس مرتبہ      بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ
دس مرتبہ         بِالْحُجَّةِ الْقٰائِمِ  کہے  اس کے بعد جو بھی حاجت رکھتا ہو خدا سے طلب کرے اور پھر اس دعا کو پڑھے:اَلْلّٰہُمَّ اِنِّی اَمْسَیْتُ لَکَ عَبْداً دٰاخِراً لٰا اَمْلِکُ لِنَفْسِی نَفْعاً وَ لاٰ ضَرّاً وَ لآٰ اَصْرِفُ عَنْھٰا سُوئً اَشْھَدُ بِذٰلِکَ عَلٰی نَفْسِی وَ اَعْتَرِفُ لَکَ بِضَعْفِ قُوَّتِی وَ قِلَّةِ حِیْلَتِی فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اَنْجِزْ لِی مٰا وَ عَدْ تَنِی وَجَمِیْعَ الْمُومِنِیْنَ وَ الْمُومِنٰاتِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ فِی ھٰذِہِ الْلَّیْلَةِ وَ اَتْمِمْ عَلَیَّ مٰااَتَیْتَنِی فَاِنیِّ عَبْدُکَ الْمِسْکِیْنُ  الْمُسْتَکِیْنُ  الْضَّعِیْفُ الْفَقِیْرُالْمَھِیْنُ اَلْلّٰہُمَّ لاٰتَجْعَلَنِی نٰاسِیاًلِذِکْرِکَ فِیْمٰااَوْلَیْتَنِی وَلاٰغٰافِلاً لِأِحْسٰانِکَ فِیْمٰااَعْطَیْتَنِی وَلاٰاٰ یِساًمِنْ اِجٰابَتِکَ وَاِنْ اَبْطَأَتْ عَنِّی فِی سَرّٰآئِ اَوْضَرّٰآئِ اَوْشِدَّةٍاَوْرَخاٰئٍ اَوْعٰافِیَةٍ اَوْبَلآٰئٍ اَوْبُئْوسٍ اَوْنَعْمٰآئَ اِنَّکَ سَمِیْعُ الْدُّعاٰئِ۔علامہ مجلسی نے فرمایا:ان شبوں  میں  بہترین اعمال طلب مغفرت ہے اور دنیا وآخرت کے لئے ا ور اپنے والدین،عزیزواقارب،وبرادر دینی ،مومنین کرام اور تمام مردوں  کے لئے دعائیں  کرنا چاہئے۔
شبہا ی قدر کی مخصوص دعا ئیں
پہلی دعا:
اَلْلّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلٰی  مٰا وَ ھَبْتَ لِی مِنْ اِنْطِوٰائِ مٰا طَوَیْتَ مِنْ شَھْرِی وَ اَنَّکَ لَمْ تُجِنْ فِیْہِ اَجَلِی وَ لَمْ تَقْطَعْ عُمْرِی وَلَمْ تُبِلْنِی بِمَرَضٍ یَضْطَرُّنِی اِلٰی تَرْکِ الْصِّیٰامِ وَ لاٰ بِسَفَرٍ یَحِلُّ لِی فِیْہِ الْأِفْطٰارُ فَاَنَا اَصُومُہ فِی کِفٰایَتِکَ وَ وِقٰایَتِکَ أُطِیْعُ أَمْرَکَ وَ أَقْتٰاتُ رِزْقِکَ وَأَرْجُواُئَمِّلُ تَجٰاوُزَکَ فَاَتْمِمِ اَلْلّٰہُمَّ عَلَیَّ فِی ذٰلِکَ نِعْمَتَکَ وَاَجْزِلْ بِہِ مِنَّتِکَ وَاسْلَخْہُ عَنِّی بِکَمٰالِ الْصِّیٰامِ وَ تَمْحِیصِ الْاٰثٰامِ وَ بَلَّغْنِی آخِرَہُ بِخٰاتِمَةِخَیْرٍ وَ خَیْرَ ہُ یٰا أَجْوَدَ الْمَسْئوُلِینَ وَ یٰا أَسْمَحَ الْوٰاھِبِینَ وَ صَلَّی الْلّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِہِ الْطّٰاھِرِینَ ۔
د وسری دعا:
اَسْتَغْفِرُ الْلّٰہَ مِمّٰا مَضیٰ مِنْ ذُنُوبیِ وَ فَاَنْسَیْتُھٰا وَ ھِیَ مُثْبَتَة عَلَیَّ  یُحْصِیْھٰا عَلَیَّ الْکِرٰامُ الْکٰاتِبُونَ یَعْلَمُونَ مٰا اَفْعَلَ وَ اَسْتَغْفِرُالْلّٰہَ مِنْ مُوبِقٰاتِ الْذُّنُوبِ وَ اَسْتَغْفِرُہُ مِنْ مُفْظِعٰاتِ الْذُّنُوبِ وَاَسْتَغْفِرُہُ مِمّٰا فَرَضَ عَلَیَّ فَتَوٰانَیْتَ وَ اَسْتَغْفِرُہُ مِنْ نِسْیٰانِ الْشَّئیِ اَلَّذِی بٰا عَدَنِی مِنْ رَبِّی وَ اَسْتَغْفِرُہُ مِنَ الْزَّلاَّتِ وَ الْضَّلالٰاٰتِ وَ مِمّٰا کَسَبَتْ یَدٰای وَ اوُ مِنْ بِہِ وَ اٰتَوَکَّلُ عَلَیْہِ کَثِیْراً وَ اَسْتَغْفِرُہُ وَ اَسْتَغْفِرُہُ وَ اَسْتَغْفِرُہُ وَاَسْتَغْفِرُہُ وَ اَسْتَغْفِرُہُ وَ اَسْتَغْفِرُہُ وَاَسْتَغْفِرُہُ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اَنْ تَعْفُوَعَنِّی وَ تَغْفِرَ لِی مٰا سَلَفَ مِنْ ذُنُوبِی وَاسْتَجِبْ یٰاسَیِّدیِ دُعٰآئِی فَاِنَّکَ اَنْتَ الْتَّوَّابُ الْرَّحِیمُ۔

تیسری دعا:
اَلْلّٰہُمَّ اجْعَلْ لِی فِیْہِ اِلَی مَرْضٰاتِکَ دَلِیلاً وَلاٰ تَجْعَلْ لِلشَّیْطٰانِ فِیْہِ عَلَیَّ سَبِیْلاً وَ اجْعَلِ الْجَنَّةَ مَنْزِلاً لیِ وَمُقِیلاً یٰاقٰاضِیَ حَوٰائِجَ الْطّٰالِبِیْنَ۔
چوتھی دعا :
سُبْحٰانَ الْلّٰہِ الْسَّمِیع الَّذِی لَیْسَ شَیْئ أَسْمَعَ مِنْہُ یَسْمَعُ مِنْ فَوْقِ عَرْشِہِ مٰاتَحْتَ سَبْعِ أَرَضِینَ وَ یَسْمَعُ مٰافِی ظُلُمٰاتِ الْبَرِّوَالْبَحْرِ وَیَسْمَعُ الْاَنِینَ وَالْشَّکْویٰ وَیَسْمَعُ الْسِّرِّ وَ أَخْفَیٰ وَ یَسْمَعُ وَسٰاوِسَ الْصُّدُورِ وَ یَعْلَمُ خٰائِنَةَالْاَعْیُنِ وَمٰا تُخْفِی الْصُّدُورُ وَلاٰیُصِمُّ سَمْعَہُ صَوْت،سُبْحٰانَ الْلّٰہِ بٰارِیِ النَّسَم، سُبحٰانَ الْلّٰہِ الْمُصَوِّرِ سُبحٰانَ الْلّٰہِ خٰالِقِ الْاَزْوٰاجِ کُلِّھٰا،سُبحٰانَ الْلّٰہِ جٰاعِلِ الْظُّلُمٰاتِ وَالنُّورِ،سُبحٰانَ الْلّٰہِ فٰالِقِ الْحَبِّ وَ النَّوَیٰ،سُبحٰانَ الْلّٰہِ خٰالِقِ کُلِّ شَیْئٍ،سُبحٰانَ الْلّٰہِ خٰالِقِ مٰایُریٰ وَ مٰالاٰ یُریٰ،سُبحٰانَ الْلّٰہِ مِدٰادَ کَلِمٰاتِہِ،سُبحٰانَ الْلّٰہِ رَبِّ الْعٰالِمِیْنَ(اقبال الاعمال)
پانچویں  دعا:  
سُبُّوح قُدُّوس رَبُّ الْمَلاٰ ئِکَةِ وَالْرُّوحِ سُبُّوح قُدُّوس رَبُّ الْرُّوحِ وَ الْعَرْشِ سُبُّوح قُدُّوس رَبُّ الْسَّمٰوٰاتِ وَ الأَرْضِیْنَ سُبُّوح قُدُّوس رَبُّ الْبِحٰارِ وَ الْجِبٰالِ سُبُّوح قُدُّوس یُسَبِّحُ لَہُ الْحِیْتٰانُ وَ الْھَوٰآ مُّ وَالْسِّبٰاعُ فِی الاٰکٰامِ سُبُّوح قُدُّوس سَبَّحَتْ لَہُ الْمَلاٰ ئِکَةِ الْمُقَرِّبُونَ سُبُّوح قُدُّوس عَلاٰ فَقَھَرَ وَ خَلَقَ فَقَدَرَ سُبُّوح سُبُّوح سُبُّوح سُبُّوح سُبُّوح سُبُّوح سُبُّوح قُدُّوس  قُدُّوس قُدُّوس قُدُّوس قُدُّوس قُدُّوس قُدُّوس۔
ساتویں  دعا:
اَلْلّٰھُمَّ اغْسِلْنِی فِیْہِ مِنَ الْذُّنُوبِ وَطَھِّرْنیِ فِیْہِ مِنَ الْعُیُوبِ وَامْتَحَنْ فِیْہِ قَلْبِی بِتَقْویَ الْقُلُوبِ  یٰا مُقِیلَ عَثَرٰاتِ الْمُذْنِبِیْنِ۔
شب عید کے اعمال
روایت میں  ہے کے ماہ رمضان کی آخری شب میں  سو مرتبہ :اَسْتَغْفِرُ الْلّٰہََ رَبِّی وَ اَتُوبُ اِلَیْہِ ۔پڑھے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ اگر کوئی ماہ مبارک رمضان کو وداع کہنا چاہے اور اس طرح آخر ماہ رمضان میں  کہے تو پرور دگار عالم اس کے سارے گناہو ں  کو معاف کردیگا: اَلْلّٰہُمَّ لاٰ  تَجْعَلْہُ آخَرَ الْعَھْدِ مِنْ صِیٰامِی لِشَھْرِ رَمْضَانَ وَ اَعُوْذُ بِکَ اَنْ یَطْلَعَ فَجْرَ ھٰذِہِ الْلَّیْلَةِ الِاّٰ وَ قَدْ غَفَرْتَ لِی۔ دوسری دعا جوامام   سے نقل ہو ئی ہے وہ یہ ہے:اَلْلّٰہُمَّ ھٰذٰاشَھَرُ رَمَضٰانَ الْذَّ ی  اُنْزِلَتْ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ وَقَدْ تَصَرَّمَ  وَاَعُوْذُ بِوَجْھِکَ الْکَرِیْمِ یٰارَبُّ اَنْ یَطْلَعَ الْفَجْرَ ھٰذِہِ الْلَّیْلَةِ اَلاّٰ وَ قَدْ غَفَرْتَ لِی۔
اعمال روز عید
صاحب زادالمعاد نے مرسل ا عظمۖسے نقل کیاہے کہ آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )نے فرمایا:شب عید کی وہی فضیلت ہے جو شبہای قدرکی ہے ،اس شب میں  غروب سے پہلے غسل کرے اور پھر نماز مغرب پڑھے نماز سے جب فارغ ہو جا ئے تو  ہاتھوں کو بلند کرے اور اس دعاکو پڑھے:یٰاذَالْمَنِّ وَ الْطَّول یٰا ذَالْجُودِ یٰا مُصْطَفیٰ مُحَمَّدٍ ۖ وَ نٰا صِرَ،صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی کُلَّ ذَنْبٍ وَ ھُوَ عِنْدَکَ فِی کِتٰابٍ مُبِین۔اس کے بعد سجدے میں  جا کر سو مرتبہ  اَ تُو بُ اِلی الْلّٰہ۔پڑھے اور اپنی حاجت خدا سے طلب کرے۔اور روز عید کے اعمال میں  :غسل کرنا ،لوگوں  کو عید کی مبارک باد پیش کرنا اور اپنے بچوں  میں  عیدی تقسیم کرنا، نماز سے پہلے فطرہ کا نکالنا، نماز سے پہلے افطار کرنا(مستحب ہے کہ انسان تربت امام حسین  سے افطار کرے )نماز کے لئے گھر سے نکلے تو اس جملے کو پڑھتا چلے :اللّٰہُ اَکْبَرْ اللّٰہُ اَکْبَرْلاٰاِلَہَ اِلا اللّٰہُ وَالْلّٰہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمد اَلْلّٰہُ اَکْبَرْ علیٰ مٰا ھٰدَانا وَ لَہُ الشُّکرُ علیٰ مٰا  اَوْلَیٰنا۔نماز عید کے بعد زیارت امام حسین  اور دعائے ندبہ کا پڑھنا۔
زیارت امام حسین  ؑ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلسَلَاْمُ عَلَیْکَ یَاْ اَبَاْ عَبْدِاللّٰہِ اَلسَلَاْمُ عَلَیْکَ یَا بْنَ رَسُوْلِ اللّٰہِ اَلسَلَاْمُ عَلَیْکَ یَا بْنَ  اَمِیْرِالْمُوْمِنِیْنَ اَلسَلَاْمُ عَلَیْکَ یَا بْنَ فَاطِمَةَ الزَھْرَائِ سَیِّدَةِ نِسَاْئِ الْعَاْلَمِیْنَ اَلسَلَاْمُ عَلَیْکَ وَ عَلیٰ جَدِّکَ وَ اَبِیْکَ اَلسَلَاْمُ عَلَیْکَ وَ عَلیٰ اُمِّکَ وَ اَخِیْکَ اَلسَلَاْمُ عَلَیْکَ وَ عَلیٰ  تِسْعَةِ الْمَعْصُوْمِیْنَ مِنْ ذُرِّیَّتِکَ وَ بَنِیْکَ اَلسَلَاْمُ عَلَیْکُمْ یَا سَاْدَاْتِی جَمِیْعاً  وَ رَحْمَةُ اللّٰہِ وَ بَرَکَا تُہ۔
دعائے حاجت
اِلٰھیِ بِاَ خَصِّ صِفٰاتِکَ وَ بِعِزَّ جَلاٰلِکَ وَبِاَعْظَمِ اَسْمَائِکَ وَبِنُوْرِاَنْبِیٰائِکَ وَبِعِصْمَةِ اَوْلِیٰآئِکَ وَبِدِمٰائِ شُھْدَآئِکَ وَبِمُنٰاجٰاتِ فُقْرَآئِکَ نَسْئَلُکَ زِیَادَةً فِی الْعِلْمِ وَصِحَّةً فیِ الْجِسْمِ وَ بَرَکَةً فیِ الْرِّزْقِ وَطُوْلاً فیِ الْعُمْرِوَتَوْبَةً قَبْلَ الْمَوْتِ وَرَاحَةًعِنْدَ الْمَوْتِ وَمَغْفِرَةًبَعْدَالْمَوْتِ وَنَجَاةًمِّنَ النَّارِ وَدُخُوْلاً فیِ الْجَنَّةِ وَعَافِیَةً فیِ الدِّیْنِ وَالدُّنْیٰا وَالْأخِرَةِ بِرَحْمَتِکَ یٰا اَرْحَمَ الرّٰ حِمِیْنَ۔
عید فطرکی فضیلت
جناب جابر نے امام محمد باقر  ؑسے روایت کی ہے کہ آنحضرت  ص نے فرمایا: جیسے ہی اوّل شوال آتی ہے منادی ندا دیتا ہے :اے مومنو !اس صبح میں  انعا مات کو حاصل کرنے کے لئے ایک دو سرے پر سبقت کرو،اور پھر امام  نے فرمایا:اے جابر خدا وند عالم کا انعام دنیوی     بادشا ہوں  کے عطا کردہ انعام کے مانند نہیں  ہے ۔پھر آپ نے فرمایا :آج انعام کا دن ہے حضرت امیر المومنین حضرت علی  نے خطبہ عید میں فرمایا: اے لو گو ! آج کا دن وہ دن ہے جس میں  نیک کام والوں  کو انعام دیا جا ئیگا۔اور برے کام والے خسارے میں  رہیں  گے یہ دن روز حشر سے مشابہ ہے لہذا نماز عید کے لئے گھر سے نکلتے وقت خروج قبر کو یاد کرواس دن کو جب تم سب اپنی اپنی منزلوں  سے نکل کر بہشت کی طرف روانہ ہو گے ۔ دوسرے خطبہ میں  ارشاد فرمایا : آج فقط اسکی عید ہے جسکے روزے مقبول بارگاہ الہی قرار پاتے ہیں  اور پھر فرمایا: ہر وہ دن عید ہے جس میں  خداکی معصیت انجام نہ دی جائے۔
عید الفطراو ر اسکی خو شی
خدا وند عالم نے رمضان المبارک کی تکمیل پر یکم شوال المکر م کوتمام مومنین کے لیے انعام و خوشی اور مسرّت کا دن قرار دیاہے تا کہ: مسلمان رمضان المبارک کی عبادتوں ،ریاضتوں  اور روزہ داری کے بعد باہم ملکر اس ماہ مبارک کی بخوبی تکمیل پراظہار مسرّت اور خوشیاں   منا سکیں ۔اور ایک دوسرے کومبارکباد دیں  ۔عید کی اصل خوشی اور حقیقی روح یہی ہے کہ اپنے معاشرے کے غریب ، نادار ، محتاج اور مفلس طبقہ کی دلجوئی کی جائے اور انھیں  اپنی خشیوں  میں  شریک کیا جائے کہ یہی عین اسلام ہے۔ عید الفطرمیں  خصوصی طور سے فطرہ واجب قرار دیا گیا ہے تاکہ غرباء ، مساکین، ناچار ، عزیزاور اقارب کی مالی اعانت کا سبب بنے اس لئے بہتر ہے کہ واجب فطرہ کہ علاوہ بھی مجبور غریب اور مومنین کی دلجوئی اور مدد کی جائے تاکہ مجموعی طورپر عید کی خوشیاں  دو بالا ہو سکیں  ۔اور آخرمیں اپنے عزیز قارئین اور تمام مومنین کرام سے التماس کرتے ہیں  کہ تما م مرحومین کی بلندی درجات کے لئے ایک مرتبہ سورہ فاتحہ اور تین مرتبہ سورہ توحید کی تلاوت فرماکر ان کی ارواح کو ایصال کردیں ۔ 




٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مآخذ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔٭
۔۔1 : http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=74149

No comments:

Post a Comment