Thursday, 3 July 2014

ماہ مبارک رمضان کی فضیلت اور وظائف



ماہ مبارک رمضان کی فضیلت اور وظائف
شیخ صدوق[1](رح) نے معتبر سند کیساتھ امام علی رضا[2]-سے اور حضرت نے اپنے آباء طاہرین علیھم السلام کے واسطے سے امیرالمومنین علیہ السلام -سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ایک روز رسول اللہ[ص] نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! تمہاری طرف رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ آرہا ہے۔ جس میں گناہ معاف ہوتے ہیں۔ یہ مہینہ خدا کے ہاں سارے مہینوں سے افضل و بہتر ہے۔ جس کے دن دوسرے مہینوں کے دنوں سے بہتر، جس کی راتیں دوسرے مہینوں کی راتوں سے بہتر اور جس کی گھڑیاں دوسرے مہینوں کی گھڑیوں سے بہتر ہیں۔ یہی وہ مہینہ ہے جس میں حق تعالیٰ نے تمہیں اپنی مہمان نوازی میں بلایا ہے اور اس مہینے میں خدا نے تمہیں بزرگی والے لوگوں میں قرار دیا ہے کہ اس میں تمهارا سانس لینا تسبیح اور تمہارا سونا عبادت کا درجہ پاتا ہے۔ اس میں تمہارے اعمال قبول کیے جاتے اور دعائیں منظور کی جاتی ہیں۔
پس تم اچھی نیت اور بری باتوں سے دلوں کے پاک کرنے کے ساتھ اس ماہ میں خدا ئے تعالیٰ سے سوال کرو کہ وہ تم کو اس ماہ کے روزے رکھنے اور اس میں تلاوتِ قرآن کرنے کی توفیق عطا کرے کیونکہ جو شخص اس بڑائی والے مہینے میں خدا کی طرف سے بخشش سے محروم رہ گیا وہ بدبخت اور بدانجام ہوگا اس مہینے کی بھوک پیاس میں قیامت والی بھوک پیاس کا تصور کرو، اپنے فقیروں اور مسکینوں کو صدقہ دو، بوڑھوں کی تعظیم کرو، چھوٹوں پر رحم کرواور رشتہ داروں کے ساتھ نرمی و مہربانی کرو اپنی زبانوں کو ان باتوں سے بچاؤ جو نہ کہنی چاہئیں، جن چیزوں کا دیکھنا حلال نہیں ان سے اپنی نگاہوں کو بچائے رکھو، جن چیزوں کا سننا تمہارے لیے روا نہیں ان سے اپنے کانوں کو بند رکھو، دوسرے لوگوں کے یتیم بچوں پر رحم کرو تا کہ تمہارے بعد لوگ تمہارے یتیم بچوں پر رحم کریں ،اپنے گناہوں سے توبہ کرو، خدا کی طرف رخ کرو، نمازوں کے بعد اپنے ہاتھ دعا کے لیے اٹھاؤ کہ یہ بہترین اوقات ہیں جن میں حق تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف نظر رحمت فرماتا ہے اور جو بندے اس وقت اس سے مناجات کرتے ہیں وہ ان کو جواب دیتا ہے اور جو بندے اسے پکارتے ہیں ان کی پکار پر لبیک کہتا ہے اے لوگو! اس میں شک نہیں کہ تمہاری جانیں گروی پڑی ہیں۔ تم خدا سے مغفرت طلب کرکے ان کو چھڑانے کی کوشش کرو۔ تمہاری کمریں گناہوں کے بوجھ سے دبی ہوئی ہیں تم زیادہ سجدے کرکے ان کا بوجھ ہلکا کرو کیونکہ خدا نے اپنی عزت و عظمت کی قسم کھارکھی ہے کہ ا س مہینے میں نمازیں پڑھنے اور سجدے کرنے والوں کو عذاب نہ دے اور قیامت میں ان کو جہنم کی آگ کا خوف نہ دلائے ،اے لوگو! جو شخص اس ماہ میں کسی مؤمن کا روزہ افطار کرائے تو اسے گناہوں کی بخشش اور ایک غلام کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔
آنحضرت(ص) کے اصحاب میں سے بعض نے عرض کی یا رسول (ص) اللہ! ہم سب تو اس عمل کی توفیق نہیں رکھتے تب آپ(ص) نے فرمایا کہ تم افطار میں آدھی کھجور یا ایک گھونٹ شربت دے کر بھی خود کو آتشِ جہنم سے بچا سکتے ہو۔ کیونکہ حق تعالیٰ اس کو بھی پورا اجر دے گا جو اس سے کچھ زیادہ دینے کی توفیق نہ رکھتا ہو۔ اے لوگو! جو شخص اس مہینے میں اپنے اخلاق درست کرے تو حق تعالیٰ قیامت میں اس کو پل صراط پر سے با آسانی گزاردے گا۔ جب کہ لوگوں کے پاؤں پھسل رہے ہوںگے[3]۔ جو شخص اس مہینے میں اپنے غلام اور لونڈی سے تھوڑی خدمت لے تو قیامت میں خدا اس کا حساب سہولت کے ساتھ لے گا اور جو شخص اس مہینے میں کسی یتیم کو عزت اور مہربانی کی نظر سے دیکھے تو قیامت میں خدا اس کو احترام کی نگاہ سے دیکھے گا۔ جوشخص اس مہینے میں اپنے رشتہ داروں سے نیکی اور اچھائی کا برتاؤ کرے تو حق تعالیٰ قیامت میں اس کو اپنی رحمت کے ساتھ ملائے رکھے گا اور جو کوئی اپنے قریبی عزیزوں سے بدسلوکی کرے تو خدا روز قیامت اسے اپنے سایہ رحمت سے محروم رکھے گا۔ جوشخص اس مہینے میں سنتی نمازیں بجا لائے تو خدا ئے تعالیٰ قیامت کے دن اسے دوزخ سے برائت نامہ عطا کرے گا۔ اور جو شخص اس ماہ میں اپنی واجب نمازیں ادا کرے توحق تعالیٰ اس کے اعمال کا پلڑا بھاری کردے گا۔ جبکہ دوسرے لوگوں کے پلڑے ہلکے ہوںگے۔ جو شخص اس مہینے میں قرآن پاک کی ایک آیت پڑھے تو خداوند کریم اس کے لیے کسی اور مہینے میں ختم قرآن کا ثواب لکھے گا، اے لوگو! بے شک اس ماہ میں جنت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ انہیں تم پر بند نہ کرے۔ دوزخ کے دروازے اس مہینے میں بند ہیں۔ پس خدائے تعالیٰ سے سوال کرو کہ وہ انہیں تم پر نہ کھولے اور شیطانوں کو اس مہینے میں زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ پس خدا سے سوال کرو کہ وہ انہیں تم پر مسلط نہ ہونے دے . الخ
شیخ صدوق (رح)نے روایت کی ہے کہ جب ماہِ رمضان داخل ہوتا تو رسول اللہ تمام غلاموں کو آزاد فرمادیتے اسیروں کو رہا کردیتے اور ہر سوالی کو عطا فرماتے تھے[4]۔
مؤلف کہتے ہیں کہ رمضان مبارک خدائے تعالیٰ کا مہینہ ہے اور یہ سارے مہینوں سے افضل ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں آسمان جنت اور رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں۔ اس مہینے میں ایک رات ایسی بھی ہے، جس میں عبادت کرنا ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ پس اے انسانو! تمہیں سوچنا چاہیئے کہ تم اس مہینے کے رات دن کس طرح گزارتے ہو اور اپنے اعضائے بدن کو خدا کی نافرمانی سے کیونکر بچاسکتے ہو، خبردار کوئی شخص اس مہینے کی راتوں میں سوتا نہ رہے اور اس کے دنوں میں حق تعالیٰ کی یاد سے غافل نہ رہے کیونکہ ایک روایت میں آیا ہے کہ ماہِ رمضان میں دن کا روزہ افطار کرنے کے وقت اللہ تعالیٰ ایک لاکھ انسانوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے اور شبِ جمعہ یا جمعہ کے دن ہر گھڑی میں خدائے تعالیٰ ایسے ہزاروں انسانوں کو آتشِ دوزخ سے رہائی بخشتا ہے جو دوزخی بن چکے ہوتے ہیں۔نیز اس مہینے کی آخری رات اور دن میں حق تعالیٰ اپنے اتنے بندوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے جتنے کہ پورے رمضان میں آزاد کرچکا ہے۔ پس اے عزیزو! توجہ کرو کہ مبادا یہ مبارک مہینہ تمام ہوجائے اور تمہاری گردن پر گناہوں کا بوجھ باقی رہ جائے اور جب روزہ دار اپنے روزوں کا اجر پارہے ہوں تو تم ان لوگوں میں گنے جاؤ جن کو محروم کیا جارہا ہو۔ تمہیں تلاوتِ قرآن کرکے افضل وقت میں نمازیں بجا لاکر دیگر عبادتوں میں سعی کرکے اور توبہ واستغفار کرکے خدا کا تقرب حاصل کرنا چاہیئے، کیونکہ امام جعفر صادق -سے روایت ہے کہ جو شخص اس بابرکت مہینے میں نہیں بخشا گیا تو وہ آیندہ رمضان تک نہیں بخشا جائیگا سوائے اس کے کہ وہ عرفہ میں حاضر ہوجائے۔ پس تمہیں ان چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیئے جن کو خدائے تعالیٰ نے حرام کیا ہے۔ یعنی حرام چیزوں سے روزہ افطار نہیں کرناچاہیئے، اور تمہیں اس طرح رہنا چاہیئے جیسے امام جعفر صادق علیہ السلام نے وصیت فرمائی ہے کہ جب تم روزہ رکھو تو تمہارے کانوں آنکھوں بدن کے رونگٹوں اور جلد اور دوسرے سب اعضائ کو بھی روزہ دار ہونا چاہیئے یعنی ان کو حرام بلکہ مکروہ چیزوں اور کاموں سے بچائے رکھو۔ نیز فرمایا کہ تمہارا روزہ دار ہونے کادن اس طرح کا نہ ہو جیسے تمہارا روزہ دار نہ ہونے کا دن تھا۔پھر فرمایا کہ روزہ صرف کھانے پینے سے رکنا نہیں۔ بلکہ حالتِ روزہ میں اپنی زبانوں کو جھوٹ سے اور آنکھوں کو حرام سے دور رکھو۔ روزے کی حالت میں کسی سے لڑائی جھگڑا نہ کرو، کسی سے حسد نہ رکھو۔ کسی کا گلہ شکوہ نہ کرو اور جھوٹی قسم نہ کھاؤ۔ بلکہ سچی قسم سے بھی پرہیز کرو، گالیاں نہ دو، ظلم نہ کرو، جہالت کا رویہ نہ اپناؤ۔ بیزاری ظاہر نہ کرو اور یاد خدا اور نماز سے غفلت نہ برتو ۔ ہر وہ بات جو نہ کہنی چاہیئے۔ اس سے خاموشی اختیار کرو ، صبر سے کام لو ، سچی بات کہو برے آدمیوں سے الگ رہو بری باتوں، جھوٹ بولنے، بہتان لگانے، لوگوں سے جھگڑنے ، گلہ کرنے اور چغلی کھانے جیسی سب چیزوں سے پرہیز کرو ۔ اپنے آپ کو آخرت کے قریب جانو ۔ آخرت کے ثواب کی امید رکھو، آخرت کیلئے اچھے اعمال کا ذخیرہ تیار کرو۔ تمہیں خدا کے خوف میں اس طرح عاجز رہنا چاہیئے، جیسے وہ غلام کہ جو اپنے آقا سے ڈرتا ہے۔ اس کا دل رکا ہوا اور جسم سہما ہوا ہوتا ہے۔ خدا کے عذاب سے ڈرو اور اس کی رحمت کی امید رکھو۔ اے روزہ دارو! تمہارے دل عیبوں سے تمہارے باطن مکر و فریب سے اور تمہارے بدن آلودگیوں سے پاک ہونی چاہیے۔ اﷲ کے سوا دوسرے خداؤں سے بیزاری اختیار کرو اور روزے کی حالت میں اپنی محبت و نصرت کو اﷲ کیلئے خالص کرو۔ ہر وہ چیز ترک کردو جس سے خدا نے ظاہر و باطن میں روکا ہے خدا وند قہار سے ظاہر و باطن میں ایسا خوف رکھو جو خوف رکھنے کا حق ہے اور روزے کی حالت میں اپنا بدن اور روح خدا کے حوالے کردو اور اپنے دل کو صرف اس کی محبت اور یاد کیلئے یکسو کر لو اور اپنے جسم کو ہر اس چیز کیلئے فرمان بردار بناؤ جس کا خدا نے حکم دیا ہے ۔ اگر تم ان سب چیزوں پر عمل کر لو جو روزے کیلئے مناسب ہیں توپھر تم نے خدا کی فرمائشوں پر عمل کیا ہے اور جن چیزوں کا میں نے تذکرہ کیا ہے اگر ان میں سے کچھ کم کر دوگے تو تمہارے ثواب اور فضیلت میں کمی آجائے گی ۔ بے شک میرے والد بزرگوار نے فرمایاکہ:رسول اﷲ نے سنا کہ ایک عورت بحالت روزہ اپنی کنیز کو گالیاں دے رہی ہے تو حضرت (ص) نے کھانا منگوایا اور اس عورت سے کہا کہ یہ کھانا کھا لو ۔ اس نے عرض کی کہ میں روزے سے ہوں آنحضرت (ص) نے فرمایا کہ یہ کس طرح کا روزہ ہے جبکہ تونے اپنی کنیز کو گالیاں دی ہیں ۔ روزہ محض کھانے پینے سے رکنے ہی کا نام نہیں بلکہ حق تعالیٰ نے تو روزے کو تمام قبیح کاموں یعنی بد کرداری و بد گفتاری وغیرہ سے محفوظ قرار دیا ہے پس اصل و حقیقی روزے دار بہت کم اور بھوکے پیاسے رہنے والے بہت زیادہ ہیں امیر المؤمنین -نے فرمایا کہ کتنے ہی روزہ دار ہیں جن کے لئے اس میں بھوکا پیاسا رہنے کے سوا کچھ نہیں اور کتنے ہی عبادت گزار ہیں جن کا حصہ ان میں سوائے بدن کی زحمت اور تھکن کے کچھ نہیں ہے ۔ کیا کہنا اس عقل مند کی ننید کا جو جاہل کی بیداری سے بہتر ہے جابر بن یزید نے امام محمد
باقر -سے روایت کی ہے: قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ص لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَا جَابِرُ هَذَا شَهْر
ُ رَمَضَانَ مَنْ صَامَ نَهَارَهُ وَ قَامَ وِرْداً مِنْ لَيْلِهِ- وَ عَفَّ بَطْنُهُ وَ فَرْجُهُ وَ كَفَّ لِسَانَهُ خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَخُرُوجِهِ مِنَ الشَّهْرِ قَالَ جَابِرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحْسَنَ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص يَا جَابِرُ وَ مَا أَشَدَّ هَذِهِ الشُّرُوط[5]رسول اﷲ نے جابر ابن عبد اﷲ(رض) سے فرمایا: اے جابر! یہ رمضان مبارک کا مہینہ ہے ، جو شخص اس کے دنوں میں روزہ رکھے اور اس کی راتوں کے کچھ حصے میں عبادت کرے۔ اپنے شکم اور شرمگاہ کو حرام سے بچائے رکھے اپنی زبان کو روکے رکھے تو وہ شخص گناہوں سے اس طرح باہر آئے گا جیسے یہ مہینہ جلدی ختم ہو گیا ہے ۔ جناب جابر (رض) نے عرض کی یا رسول (ص) اﷲ! آپ(ص) نے بہت اچھی حدیث فرمائی ہے ، آپ(ص) نے فرمایا وہ شرطیں کتنی سخت ہیں جو میں نے روزے کیلئے بیان کی ہیں ۔
[1]امالی : ص 55
[2]عیون اخبار الرضا : ج1، ص293
[3]روضة الواعظین و بصیرة المتعظین :ج2،ص346
[4]امالی صدوق :مجلس 14، ح 4، ص59
[5]جامع الأخبار،فصل 38 ، ص:

ماہ رمضان کی فضیلت



ماہ رمضان المبارک کی فضیلت
یہ وہ مہینہ ہے جس میں تم کو خدا نے اپنی مہمانی کی طرف دعوت دی ہے اور تمھیں صاحب کرامت قرار دیا ہے ۔ اس مہینہ میں تمھاری ہر سانس تسبیح کا ثواب رکھتی ہے ۔تمھارا سونا عبادت ہے ۔تمھارے اعمال اس مہینہ میں قبول ہوتے ہیں ۔ تمھاری دعائیں مستجاب ہوتی ہیں ۔پس تم صدق دل سے صاف اور خالص نیت کے ساتھ گناہوں سے دوری اختیار کرتے ہوئے خدا سے دعا کرو کہ وہ اس مہینے میں روزہ رکھنے اور تلاوت قرآن پاک کرنے کی تم کو توفیق عنایت فرمائے ۔
وہ شخص بدبخت اور شقی ہے جو اس عظیم مہینہ میں اللہ کی بخشش سے محروم رہے۔ اس مہینہ کی بھوک ا ور پیاس سے قیامت کی بھوک ا ور پیاس کو یاد کرو ۔ اپنے عزیز فقراء و محتاجوں کو صدقہ دو ،اپنے بزرگوں کا احترام کرو،اپنے بچوں سے نوازش و مہربانی کے ساتھ پیش آؤ، اپنے خاندان والوں کے ساتھ صلہ رحم کرو ، اپنی زبانوں کو محفوظ رکھو( برے الفاظ غیبت وغیرہ سے) اپنی نگاہوں کو محفوظ رکھو ان چیزوں سے جن کا دیکھنا تمھارے لئے حلال نہیں ہے ۔یتیموں کے ساتھ مہربانی کرو تاکہ تمھارے بعد لوگ تمھارے یتیم پر رحم کریں ۔اپنے گناہوں سے توبہ کرو اور نمازوں کے وقت خدا وند عالم کی بارگاہ میںدعا کے لئے اپنے ہاتھوں کو بلند کرو کیوں کہ یہ دعا کی قبولیت کا بہترین وقت ہے۔ خدا وند عالم نماز کے وقت اپنے بندوں کی طرف رحمت کی نگاہ کرتا ہے اور مناجات کرنے والوں کا جواب دیتا ۔ اے لوگو! تمھاری زندگی میں گرہیں پڑی ہوئی ہیں تم اللہ سے طلب مغفرت کرکے اپنی زندگی کی گرہیں کھولنے کی کوشش کرو ۔ تمھاری پشت گناہوں کی سنگینی کی وجہ سے خمیدہ ہو چکی ہیں لہٰذا طولانی سجدہ کے ذریعہ اپنی پشت کے وزن کو ہلکا کرو ۔خدا وند عالم اپنی عزت و جلال کی قسم کھا کر کہتا ہے کہ میں اس مہینہ میں نماز گزاروں اور سجدہ کرنے والوں پر عذاب نہیں کروں گا اور قیامت میں انھیں جہنم کی آگ سے نہیں ڈراؤںگا۔
اے لوگو! اگر کوئی شخص اس مہینہ میں کسی مومن روزہ دار کو افطار کرائے تو اس کا ثواب ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے اور اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہوجائیں گے۔کسی صحابی نے سوال کیا: یا رسول اللہ (ص) ہم اس پر قدرت نہیں رکھتے کہ مومنین کو افطار کرائیں،تو آنحضرت (ص) نے فرمایا: تم آدھے کھجور یا ایک گھونٹ پانی ہی افطار میں دے کر اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے محفوظ کر سکتے ہو کیوں کہ خدا وند عالم اس کووہی ثواب عنایت فرمائے گا جو افطاردینے پر قدرت رکھنے والوں کو دیتا ہے ۔جو شخص اس مہینے میں اپنے اخلاق کو درست کر لے اسے خدا وند عالم قیامت کے دن پل صراط سے آسانی کے ساتھ گزار دے گا۔ حالانکہ لوگوں کے قدم اس وقت وہاں ڈگمگارہے ہوںگے۔ اگر کوئی اس مہینہ میں اپنے غلام یا کنیز سے کم کام لے قیامت میں خدا وند عالم اس کے حساب و کتاب میں آسانی فرمائے گا۔ جو شخص اس مہینہ میں کسی یتیم کو مہربانی و عزت کی نگاہ سے دیکھے قیامت میں خدا وند عالم بھی اس کو مہربانی کی نگاہ سے دیکھے گا۔ جو شخص اس مہینہ میں اپنے اعزہ و اقرباء کے ساتھ احسان اور صلہ رحم کرے خدا وند عالم قیامت میں اپنی رحمت سے اسے نوازے گا۔اور جو شخص اس مہینہ میں اپنے اعزہ و اقرباء سے قطع رحم کرے گا خدا وند عالم قیامت کے دن اس کو اپنی رحمت سے محروم کر دے گا۔
رمضان المبارک کا مہینہ خدا وند عالم کا مہینہ ہے یہ مہینہ تمام مہینوں سے افضل ہے ۔یہ وہ مہینہ ہے جس میں خدا وند عالم آسما نوں، جنت اور اپنی رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے اور جہنم کا دروازہ بند کر دیتا ہے ۔ اس مہینہ کی ایک شب ایسی ہے جس میں عبادت کرنا ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے ۔
پس صاحبان ایمان کو اس بات کی فکر کرنا چاہئے کہ اس مہینہ کے دن و رات کس طرح سے گزاریں اور اپنے اعضاء و جوارح کو خدا وند عالم کی نافرمانی سے کس طرح محفوظ رکھیں کیوں کہ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : جب تم روزہ رکھو تو اس کے ساتھ تمھارے بدن کے تمام اعضاء بھی روزہ رکھیں ،عام دنوں کے مانند نہ ہو جن میں تم بغیر روزہ کے رہتے ہو ۔امام علیہ السلام فرماتے ہیں : روزہ فقط کھانے پینے سے بچنے کا نام نہیں بلکہ روزہ کی حالت میں اپنی زبانوں کو بھی (جھوٹ ،گالی ،غیبت ،چغل خوری ،تہمت وغیرہ سے) محفوط رکھو۔آنکھوں کو حرام چیزوں کی طرف نگاہ کرنے سے محفوظ رکھو ،لڑائی جھگڑا نہ کرو ،برے لوگوں سے بچو،اپنے آپ کو اللہ کی مرضی کے مطابق رکھو آخرت کی طرف بڑھو اور ہر وقت خوف خدا کو مد نظر رکھواور اللہ کے عذاب سے ڈرواور قائم آل محمد (ص) کے ظہور کی تعجیل کے لئے ہر وقت دعائیں مانگو۔
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :غیبت کے زمانہ میں ظہور امام عصر (ع)کا انتظار واجب ہے ۔
آخر میں خدا ئے رحمان و رحیم کی بارگاہ میںیہ درخواست کریں کہ:
خدایا:ابتدائے عمر سے اب تک جو کچھ نیک اعمال ہمارے نامہ اعمال میں ہیں جن سے تو راضی ہے تو انھیں میرے نامہئ اعمال سے لے لے اور امام زمانہ(ع) کے ظہور میں تعجیل فرما ۔اور آج کے بعد ہمارے ہر نیک اعمال کا ثواب امام زمانہ کے ظہور کی تعجیل کے لئے معین کر دے ۔

روزہ کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں احادیث



روزہ کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں چند احادیث
ماہ رمضان کی اہميت:
قال رسول الله صلى الله علیه و آله و سلم:لو يعلم العبد ما فى رمضان لود ان يكون رمضان السنة
رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: اگر بنده «خدا» کو معلوم ہوتا کہ رمضان کا مہینہ کیا ہے، (اور یہ کن برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے) وه چاہتا کہ پورا سال ہی روزہ رمضان ہوتا.[1]
رمضان رحمت کا مہینہ:
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلمو هو شهر اوله رحمة و اوسطه مغفرة و اخرہ عتق من النار.
رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:رمضان وہ مہینہ ہے جس کا آغاز رحمت، درمیانے ایام مغفرت اور انتہا دوزخ کی آگ سے آزادی ہے[2]
قرآن اور ماه مبارک رمضان
قال الرضا علیه السلام
من قرا فى شهر رمضان اية من كتاب الله كان كمن ختم القران فى غيره من الشهور.
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:
جو شخص رمضان کے مہینے مین قرآن کی ایک آیت کی تلاوت کرے گویا اس نے دوسرے مہینوں میں پورے قرآن کی تلاوت کی ہے[3]
روزه کی اہميت
قال رسول الله صلى الله علیه و آله وسلم :الصوم فى الحَرِّ جہاد
رسول خدا صلى الله عليہ و آلہ و سلم نے فرمایا: گرمی میں روزه رکهنا جہاد ہے[4]
مؤمنوں کی بہار
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم: الشتاء ربيع المؤمن يطول فيه ليلہه فيستعين به على قيامه و يقصر فيه نهارہ فيستعين به على صيامه.
رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: سردیوں کا موسم مؤمن کی بہار ہے جس کی طویل راتوں سے وہ عبادت کے لئے استفادہ کرتا ہے اور اس کے چهوٹے دنوں مین روزے رکهتا ہے[5]
روزه بدن کی زكواة
قال رسول الله صلى الله علیه و آله وسلم :لكل شيئى زكاة و زكاة الابدان الصيام.
رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ہر چیز کے لئے زکواة ہے اور بدن کی زکاة روزه ہے[6]
روزه آتش دوزخ کی ڈهال
قال رسول الله صلى الله علیه و آله وسلم :الصوم جنة من النار.
رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: روزه جہنم کی آگ کے مقابلے میں ڈهال کی حیثیت رکهتا ہے. «يعنى روزه رکهنے کے واسطے سے انسان آتش جہنم سے محفوظ ہو جاتا ہے[7].»
روزے کی جزا
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم: قال اللہ تعالى الصوم لى و انا اجزى به
رسول خدا نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے: روزہ میرے لئے ہے (اور میرا ہے) اور اس کی جزا میں ہی دیتا ہوں[8]
خوشا بحال صائمین
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم :طوبى لمن ظما او جاع للہ اولئك الذين يشبعون يوم القيامة
رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: خوش بخت ہیں وہ لوگ جو خدا کے لئے بهوکے اور پیاسے ہوئے ہیں یہ لوگ قیامت کی روز سیر و سیراب ہونگے[9]
طعام و شرابِ جنت نوش کرنے والے
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم:من منعه الصوم من طعام يشتهيه كان حقا على اللہ ان يطعمه من طعام الجنة و يسقيه من شرابها.
رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جس شخص کو روزہ اس کی مطلوبہ غذاؤں سے منع کرکے رکهے خدا کی ذمہ داری ہے کہ اس کو جنت کی غذائیں کهلائے اور انہیں جنیتی شراب پلا دے[10]
جنت اور روزہ ‏داروں کا دروازہ
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم :ان للجنة بابا يدعى الريان لا يدخل منه الا الصائمون.
رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان ہے اور اس دروازے سے صرف روزہ دار ہی داخل ہونگے[11]
ماہ رمضان کی فضيلت
قال رسول اللہ صلى اللہ علیه و آله و سلم:ان ابواب السماء تفتح فى اول ليلة من شهر رمضان و لا تغلق الى اخر ليلة منه
رسول خدا صلى الله علیہ و آلہ و سلم فرمود: آسمان کے دروازے ماه رمضان کے پہلی رات کو کهلتے ہیں اور آخری رات تک بند نہیں ہوتے[12]
روزه اور قيامت کی یاد دہانی
قال الرضا علیه السلام:انما امروا بالصوم لكى يعرفوا الم الجوع و العطش فيستدلوا على فقر الآخر.
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:لوگوں کو روزہ رکهنے کا امر ہؤا ہے تا کہ وه بهوک اور پیاس کے دکھ کو جان لیں اور اس طرح آخرت کی ناداری اور حاجتمندی کا ادراک کریں[13]
اعضا و جوارح کا روزه
عن فاطم‍‍ة الزهرا سلام الله علیها:ما يصنع الصائم بصيامه اذا لم يصن لسانه و سمعه و بصره و جوارحه.
حضرت زهرا سلام اللہ علیھا نے فرمایا:وه روزه دار جس نے اپنی زبان، کان، آنکھ اور اعضاء و جوارح کو (گناہوں سے) محفوظ نہیں رکها ہے اس کا روزه کس کام کا ، جس کی کوئی قیمت نہیں[14]
شب قدر کا احياء
عن فضيل بن يسار قال:كان ابو جعفر علیه السلام اذا كان ليلة احدى و عشرين و ليلة ثلاث و عشرين اخذ فى الدعاء حتى يزول الليل فاذا زال الليل صلى.
فضيل بن يسار کہتے ہیں:امام باقر (علیہ السلام) ماہ رمضان کے اکیسیویں اور تئیسویں کی راتوں کو دعا اور عبادت میں مصروف ہوجایا کرتے تهے حتی کہ صبح ہوجاتی اور جب رات گزرجاتی نماز فجر ادا فرمایا کرتے[15]
[1]بحار الانوار، ج 93، ص 346
[2]بحار الانوار، ج 93، ص 342
[3]بحار الانوار ج 93، ص 346
[4]بحار الانوار، ج 96، ص 257
[5]وسائل الشیعة، ج 7 ص 302، ح 3
[6]الكافى، ج 4، ص 62، ح 3
[7]الكافى، ج 4 ص 162
[8]وسائل الشیعة ج 7 ص 294، ح 15 و 16 ; 27 و 30
[9]وسائل الشیعة، ج 7 ص 299، ح‏2
[10]بحار الانوار ج 93 ص 331
[11]وسائل الشیعة، ج 7 ص 295، ح‏31. معانى الاخبار ص 116
[12]بحار الانوار، ج 93، ص 344
[13]وسائل الشیعة، ج 4 ص 4 ح 5 علل الشرايع، ص 10
[14]بحار، ج 93 ص 295
[15]وسائل الشیعة، ج 7، ص 260، ح 4